اک موڑ تیری راہ کا سب سے جدا ملا۔ ۔۔ غزل

ایک غزل پیش کر رہا ہوں ۔ آپ سب کی آراء اور مشوروں کا منتظر رہونگا۔
----------------------------
اک موڑ تیری راہ کا سب سے جدا ملا
ہم کو تو اپنا سایہ بھی خود سے خفا ملا

کیسا عجیب ذائقہ ہر شخص کا ملا
میٹھا بہت زبان سے دل کا برا ملا

ہونا مرے وجود کا، اک خواب ہی تو ہے
بتلا، کہ میرے جیسا کوئی دوسرا ملا ؟

یا رب تو نے ملا دیا اپنے پرائے سے
اب ایک بار مجھ کو بھی مجھ سے ذرا ملا!

اک دکھ تھا نارسائی کا، شہروں لئے پھرے
ہمدرد ہی ملا نہ کوئی ہمنوا ملا

کچھ آج اس کے شکوے شکایت بھی کم کئے
کچھ آج ہم کو دل بھی زیادہ دکھا ملا

نظریں بڑی صفائی سے مجھ سے چرا کے وہ
کہنے کو سب سے بزم میں، ہنس کر رکا، ملا

کیا کیا نہ میری نظروں نے تجھ سے کیے سوال؟
پَرتوں سکوت، تیرے لَبوں پر جما ملا!

پرکھے جو سکّے چلتے تھے راہِ وفا میں، سب
اک نقدِ جاں کا سِکّہ ہمیشہ کھرا ملا

سیّد کاشف
 
Top