اپنے استاد محترم حضرت فضیل احمد ناصریؔ کی ایک نظم احباب کی نذر:

فاخر

محفلین
جِنوں کو فرشتہ کہا جا رہا ہے
کلام : مولانا فضیل احمدناصری ،دیوبند
عدو کو مسیحا لکھا جا رہا ہے
جِنوں کو فرشتہ کہا جا رہا ہے

خدایا یہ کیسی ہوا چل پڑی ہے
مرا دل برابر بجھا جا رہا ہے

مٹا ذوقِ تسبیح و ذکرِ الہی
شیاطیں کا کلمہ پڑھا جا رہا ہے

نہ ادراک زندہ ، نہ احساس باقی
شریعت سے رشتہ کٹا جا رہا ہے

عداوت کے شعلے بڑھے جارہے ہیں
محبت کا سورج چھپا جا رہا ہے

لگے جا رہے ہیں زبانوں پہ تالے
قلندر مسلسل دبا جا رہا ہے

شَہَد بھی مبدّل ہوا ایلوا سے
یہ کیسا وظیفہ دیا جا رہا ہے

پڑا جب سے اس پر سیاست کا سایہ
عدالت سے تکیہ اٹھا جا رہا ہے

چلی اب کے ہندوستاں میں وہ آندھی
مسلمان کافر ہوا جا رہا ہے!!!
 
Top