نور وجدان
لائبریرین
زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں
اور کیا جُرم ہے، پتا ہی نہیں
سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہے
جُھوٹ کی کوئی اِنتہا ہی نہیں
اِتنے حصوں میں بَٹ گیا ہوں میں
میرے حصے میں کچھ بچا ہی نہیں
زندگی! موت تیری منزل ہے
دُوسرا کوئی راستا ہی نہیں
جس کے کارن فساد ہوتے ہیں
اُس کا کوئی اتا پتا ہی نہیں
اپنی رَچناؤں میں وہ زندہ ہے
نُورؔ! سنسار سے گیا ہی نہیں
کرِشن بہاری نُورؔ لکھنوی
اور کیا جُرم ہے، پتا ہی نہیں
سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہے
جُھوٹ کی کوئی اِنتہا ہی نہیں
اِتنے حصوں میں بَٹ گیا ہوں میں
میرے حصے میں کچھ بچا ہی نہیں
زندگی! موت تیری منزل ہے
دُوسرا کوئی راستا ہی نہیں
جس کے کارن فساد ہوتے ہیں
اُس کا کوئی اتا پتا ہی نہیں
اپنی رَچناؤں میں وہ زندہ ہے
نُورؔ! سنسار سے گیا ہی نہیں
کرِشن بہاری نُورؔ لکھنوی