اختر شیرانی اٹھ اور شکوے نہ کر جور آسمانی کے (اختر شیرانی)

اٹھ اور شکوے نہ کر جور آسمانی کے
ستارہ وار کھلا پھول شادمانی کے

خزاں کی طرح نہ کر رنج خانہ ویرانی
بہا ر بن کے سکھا رنگ گلفشا نی

فغان قیس غلط ، شور کوہکن بے کار
ھیں آج اور ھی انداز خوں فشانی کے

جناب خضر جنہیں آج تک سمجھ نہ سکے
وہ راز ھیں ھمیں معلوم زندگانی کے

وہ رات آہ ترے گیسوؤں کی چھاؤں کی رات
ستارے آج بھی شاہد ھیں اس کہانی کے

کبھی عروج ھوا ھے کبھی زوال نصیب
عجیب رنگ ھیں اختر جہان فانی کے

اختر شیرانی
 
Top