اٹھا سکی نہ مصیبت فراقِ یار میں روح (نواب محبوب محل بیگم)

عاطف بٹ

محفلین
اٹھا سکی نہ مصیبت فراقِ یار میں روح
نکل گئی تنِ لاغر سے انتظار میں روح

جو آنا ہو تجھے مدِنظر تو آ ظالم
نکل نہ جائے کہیں تیرے انتظار میں روح

نہ نکلی حسرتِ دل ایک بھی کہ موت آئی
ہمیشہ تڑپے گی تیرے لیے مزار میں روح

ہے آرزو ترے ہاتھوں سے قتل ہوں میں بھی
لگی ہوئی ہے تری تیغِ آبدار میں روح

اسی کے حکم میں ہے موت و زندگی محبوؔب
حقیقۃً ہے دلا دستِ کردگار میں روح

(نواب محبوب محل بیگم)​
 
Top