آج اک دلربا شخص راستے میں مل گیا

ملنگ جی

محفلین
ڈرتے ڈرتے پوسٹ کررہا ہوں اپنے دل کا احوال۔

آج اک دلربا شخص راستے میں مل گیا
دیکھ کر اس مبدا نور کو میرا دل گیا
نور کی بارش نے دل پہ کچھ ایسا اثر کیا
تجلی کا پھول دل میں میرے کھل گیا
خاک سے نسبت تھی میری اس لئے
جس نےبھی زخم کریدا میں پھر سل گیا
غم کی بارش سےمنتشر ہوگیا میرا وجود
درد ایسا چارہ گر نے دیا کہ زخم چھل گیا
جان لینے آیا تھا ملنگ وہ قاتل تیرا
جوش اپنے قتل ہونے کا دیکھ کہ وہ ہل گیا

استاد محترم
جناب الف عین صاحب
جناب محمد یعقوب آسی صاحب
جناب محمد اسامہ سرسری صاحب

شکریہ
 
ملنگا، ملنگی دور ہے
جتنی لمبی کھجور ہے
حال دل کا بیان کرنا بھی ضرور ہے
پر یہاں سلیقہ منظور ہے
نہیں تو کچھ فتور ہے
یا پھر شاعر کا قصور ہے
قاری تو پڑھنے پر مجبور ہے
ان سطروں میں جو "مسطور" ہے
اس پر توجہ دینا ضرور ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:
حالِ دل کے بیان میں کچھ برائی نہیں البتہ ایک شرط ہے اور وہ ہے سلیقہ۔ وہ نہ ہو نا، تو محبوب بھی بدک جائے، قاری کا تو کیا کہنا۔

جب ہم لفظاً یا کہے بغیر یہ کہیں کہ "یہ شاعری ہے، یا ادب ہے، یا اس کی کوشش ہے" تو پھر ہمیں یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ وہ کیا چیز ہے جو ادب کو عام گفتگو سے ممتاز کرتی ہے اور شعر کو نثر سے ممتاز کرتی ہے۔ ہم اگر لکھنے سے پہلے مناسب مطالعہ رکھتے ہوں تو ہمارے لئے بات کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ آسان نہ بھی ہو، اندازہ ہو جاتا ہے بات ایسے پیرائے میں کرنی ہے، ایسے میں نہیں کرنی۔
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
میں نے دیکھا جو سر کھپاتا ہے
سر جھکانا اُسی کو آتا ہے

مشق جتنی ہو آپ کر لیجے
واقعہ حادثہ دِکھاتا ہے ۔ ۔ ۔





 
Top