نصیر الدین نصیر اُسی کے آستاں کو عاصیوں کا مستقّر رکھا

فیصل عزیز

محفلین
اُسی کے آستاں کو عاصیوں کا مستقّر رکھا
خدائے پاک نے تاجِ شفاعت جس کے سر رکھا

تصّور میں میرے شام و سحر رہتی ہے وہ صُورت
جسے خود خالقِ صُورت نے بھی پیشِ نظر رکھا

زہے عزت جب اُمّت شاہ کی پہنچی سرِ محشر
تو جبرئیل نے پُل پر بچھا کر اپنا ’ پر‘ رکھا

خُدا نے تُجھ کو علمِ اولین وآخرین دے کر
نہ تُجھ سے رابطہ توڑا نہ تُجھ کو بےخبر رکھا

جگہہ چھوڑی جواپنے بیت میں اک سمت عیسیٰ کی
تو اک گوشہء پئےتدفینِ صدیقؓ و عمرؓ رکھا

ازل ہی میں یہ منصب کر دیئے تقسیم قُدرت نے
ہمیں دیوانہ ٹھرایا تُجھے دیوانہ گر رکھا

سِتاروں کی ضیا بخشی تیرے اصحاب کو حق نے
تجھے اصحاب کے جُھرمٹ میں مانندِ قمر رکھا

غُلامِ پنجتن تھا میں نصؔیرالله نے دیکھو
میری جُھولی کو بھرنے سیّدہ زھراؓ کا در رکھا

گدائے شہرِ مدینہ پیر سیّد غُلام نصیر الدین نصؔیر گیلانی ؒ


https://www.facebook.com/Peer.Naseer.Udin.Naseer
 
Top