اور کس کا گھر کشادہ ہے کہاں ٹھہرے گی رات۔عابدمناوری

عندلیب

محفلین
اور کس کا گھر کشادہ ہے کہاں ٹھہرے گی رات
مجھ کو ہی مہماں نوازی کا شرف بخشے گی رات

اپنے اپنے لطف سے دونوں نوازیں گے مجھے
زخمِ دل بخشے کا دن ، اس پر نمک چھڑکے گی رات

آنسوؤں سے تر بہ تر ہوجائے گا آنگن تمام
کرب تنہائی پہ اپنے پھوٹ کر روئے گی رات

چاند تاروں کو چھپا بھی لیں گھنے بادل اگر
جھلملاتے جگنوؤں سے راستہ پوچھے گی رات

سورج اپنے رتھ کو پھر آکاش پر دوڑائے گا
صبح کا تارا نکلتے ہی سمٹ جائے گی رات

جب ترے جوڑے کا گجرا یاد آئے گا مجھے
رات کی رانی کے پھولوں سے مہک اٹھے گی رات

گھر پلٹ کر جاؤں گا رخ پر لیے دن بھر کی دھول
مجھ کو اے عابد بڑی مشکل سے پہچانے گی رات
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top