اور لاہور خون میں نہا گیا۔۔

اظہار تاسف
اور لاہور خون میں نہا گیا۔۔
وہ معصوم پھول جنہیں ابھی پوری طرح کھلنا بھی نصیب نہیں ہوا تھا وہ نوجوان جو ابھی جوانی کی رنگینیوں سے پوری طرح لطف اندوز نہیں ہوئے تھےاور وہ بوڑھے جو اپنے پوتے پوتیوں کو گود کھلانے کی تمنا دل میں سموئے ہوئے تھے یہ ننھے پھول یہ نوجوان اور بوڑھے سب تفریح کے لیے اک تفریح گاہ میں جمع ہیں کہ اچانک فرشتہ اجل آن وارہوتا ہے دھماکہ کی صورت میں اور دیکھتے ہی دیکھتے ہر طرف لاشے ہی لاشے اور کفن ہی کفن نظر آتے ہیں۔۔
پوچھا جاتا ہے یہ مرنے والے کون ہیں ؟؟ جواب ملتا ہے مسلمان ۔۔!
پھر سوال کیا جاتا ہے مارنے والے کون ہیں ؟؟ تو جواب ملتا ہے مسلمان۔۔حیرت استعجاب سے پوچھا جاتا ہے ان کا جرم کیا تھا؟؟ تو جواب ملتا ہے ۔۔معلوم نہیں۔۔۔
اک حدیث میں آتا ہے :قر ب قیامت (قتل عام) بہت زیادہ ہو جائے گا۔۔قاتل کو معلوم نہ ہو گا کہ وہ کیوں قتل کر رہا ہے اورمقتول کو معلوم نہ ہو گا کہ وہ کیوں قتل کیا گیا ہے ۔
گلشن اقبال میں ہونے والے حالیہ واقعہ کے مطابق یہ نبی ﷺ کی پشین گوئی سچ ثابت ہو رہی ہے انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
مجھے اک دوست نے ایس ایم ایس کیا تو غم کی شدت سے دل کی دھڑکنیں رکنے لگیں اور جب یہ علم ہوا کہ اک اسلامی تنظیم نے اس کی ذمہ داری قبول کر لی ہے تو دل خون خون ہوگیا ۔۔اسلام کے نام پہ بنے ملک میں امت مسلمہ پہ عجب وقت آپڑا ہے ۔مسلمان ہی مسلمان کے خون سے ہاتھ رنگ رہے ہیں۔۔۔روز محشر جب اللہ کے دربار میں حاضری ہوگی تو امت محمد ﷺ کا یہ خاصہ ہو گا کہ ان کے وضو ء کے اعضاء چمک رہے ہوں گے ۔۔۔ہا ں ہاں میں یہاں کہنا چاہتا ہوں ان قاتلوں کے ہاتھ بھی چمک رہے ہوں گے اور سار ی مخلوق دیکھے گی یہ ہیں وہ ظالم جنہوں نے قابیل کی سنت پر عمل کیا تھا۔۔۔
آہ۔۔۔گلشن اقبال پار ک ۔۔۔مجھے اک شخص کے کہے الفاظ یاد آرہے ہیں ۔۔اس نے کہا تھا
اے اقبال! دیکھ ترے نام پہ بنی پارک میں
تیرے شاہینوں ،شہبازوں کے لاشے پڑے ہیں
ہم اس واقعہ کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ اس واقعہ کے اصل ذمہ داروں کو تلاش کرے اور عبرت ناک سزا سنائے تاکہ شرپسند دوبارہ ایسی مذموم حرکت نہ کریں۔۔۔اللہ تعالی تمام مرنے والوں کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے آمین۔۔مسیحی برادری کے جو لوگ اس واقعہ میں فوت ہوئے ہیں ہم ان کے ساتھ اظہار افسوس کرتے ہیں۔۔اور پر زور اپیل کرتے ہیں کہ شر پسندوں کا جلد از جلد قلعہ قمع کیا جائے۔۔
 
Top