انٹیلیجنس کا نئے حملوں کی منصوبہ بندی کا انتباہ

انٹیلیجنس کا نئے حملوں کی منصوبہ بندی کا انتباہ
اسلام آباد: خفیہ ایجنسیوں نے پولیس کو خبر دار کیا ہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحتی عمل کے مخالف شدت پسند اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ میں شدت پسند سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

خفیہ ایجنسیوں اور وزارتِ داخلہ کے حکام کے مطابق اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ آیا شدت پسند کب حملے کریں گے، لیکن حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو ایک نئے گروپ انصارالہند کے بارے میں بتایا جو ان حملوں کی ذمہ داری قبول کریں گے۔

اس امکان کے باوجود کہ تین شہروں میں ممکنہ حملوں کے بڑھتے ہوئے خطرات سے ٹی ٹی پی کی ہمدرد قیادت حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرے کرسکتی، پولیس ذرائع بتاتے ہیں کہ انتظامیہ ان دھمکیوں کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔

ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ' اگرچہ امن مذاکرات جاری ہیں، لیکن ہم ان شہروں میں سیکیورٹی کو یقین بنانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ' قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ایجنسیاں ان حملوں کا ایک اہم ہدف ہیں اور ان کی ناکامی کی وجہ سے ان حملوں کا ہدف دوسری عوامی اور سرکاری تنصیبات ہوسکتی ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹی ٹی پی اس سلسلے میں اہداف کا انتخاب کرے گی اور اپنے حمایتی گروپ انصاالرہند کے سرگرم جنگجوں کو تحفظ اور اسلحہ فراہم کرے گی۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا کہ منظر نامے سے ایسا لگ رہا ہے کہ اس مرتبہ بھی اسی طرز کے حملے کی جاسکتے ہیں جو گزشتہ مہینے ٹی ٹی پی کی جانب سے ایک مہینے کی جنگ بندی کے اعلان کے بعد کیے گئے۔

ان حملوں میں سب سے بڑا حملہ تین مارچ کو اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت میں کیا گیا تھا جس کی ذمہ داری احرارالہند نامی تنظیم نے قبول کی تھی۔

خیال رہے کہ یہ گروپ 9 فروری کو پہلی مرتبہ منظرِ عام پر آیا تھا جب اس نے میڈیا کو ایک ای میل میں ٹی ٹی پی کا نظریہ ارسال کیا تھا، لیکن اس میں حکومتِ پاکستان کے ساتھ کیے جانے والے مذاکرات کی مخالفت کی گئی تھی۔

تین مارچ کو ہونے والے حملے سے بظاہر یہ خیال بھی پیدا ہوا ہے کہ احرارالہند کو القاعدہ سے منسلک ہے۔

http://urdu.dawn.com/news/1003899/intelligence-sees-ttp-lurking-behind-new-terrorism-threats
 
Top