انقلاب کی ضرورت نہ محسوس کرنے والوں کے نام!

ایک وقت تھا جب دیسی گھی میں پکا چھوٹا گوشت کھانے کے لیے کوئی رئیس زادہ ہونا ضروری نہیں ہوتا تھا، پھر دیسی گھی بھی مہنگا ہوگیا اور گوشت بھی۔۔۔
اس قوم نے برائلر اور بناسپتی سے رشتہ جوڑ لیا۔ جب یہ بھی پہنچ سے باہر ہوگئے تو سیانوں نے سبزی کھانے کا "مفید" مشورہ دیا۔ جب سبزی بھی مہنگی ہوگئی تو بڑوں نے نصیحت کی کہ چلو کوئی بات نہیں، دال روٹی تو اب بھی چلے گی، اور مہنگائی کے ذمہ دار کرپٹ نظام کے خلاف اٹھنے سے روک دیا۔
اب جب دال بھی ٢٠٠ روپے کلو ہوگئی ہے تو یقیناً یہ قوم اس جبری نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کے بجائے بھوسا کھانے کا سوچ رہی ہوگی۔۔۔ کہ دال سے سستی تو پھر یہی خوراک ہے۔۔۔
اور ویسے بھی پاکستان میں بسنے والے ١٧ کروڑ انسان تھوڑی ہیں!
غلام اپنی حالت بدلنے کا کیوں سوچیں گے؟
 
Top