انسان ، انسانیت اور عمل 2

Muhammad Qader Ali

محفلین
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا فیصلہ کن قول شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ دو باتیں اگر کوئی شخص پہچان لے تو اس نے پورے دین کو پہچان لیا ۔ پورا دین اس کے پاس محفوظ ہوگیا ۔ ایک یہ کہ عبادت کس کی کرنی ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے صرف اللہ تعالیٰ کی ، کسی حجر و شجر کی نہیں ، قبے اور مزار کی نہیں اور نہ ہی کسی نبی ، ولی اور فرشتے کی ۔ دوسرا یہ کہ کس طرح کرنی ہے ؟ جیسے اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ۔ پس جو شخص ان دو باتوں کو پہچان لے اس نے سارے دین کو پہچان لیا اور یہ پورے دین کی اساس و بنیاد ہے ۔ اس لئے ہمیں اپنا عقیدہ ، عمل ، منہج ، معیشت و معاشرت ، سیاست سمیت دیگر تمام امور اللہ کے رسول کے طریقے کے مطابق بنانا ہوں گے تب اللہ رب العالمین انہیں شرف قبولیت سے نوازیں گے ۔ بصورت دیگر تمام اعمال ، عبادتیں اور ریاضتیں برباد ہو جائیں گی اور کسی عمل کا فائدہ نہ ہو گا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔
ھل اتاک حدیث الغاشیۃ وجوہ یومئذ خاشعۃ عاملۃ ناصبۃ تصلیٰ ناراً حامیۃ ( الغاشیۃ : 1-4 )
قیامت کے دن بہت سے چہرے ذلیل و رسوا ہونگے ۔ اس لئے نہیں کہ وہ عمل نہیں کرتے تھے ، محبت اور کوشش نہیں کرتے تھے بلکہ عمل کرتے تھے اور بہت زیادہ کرتے تھے عمل کرتے کرتے تھک جایا کرتے تھے لیکن یہ دھکتی ہوئی جہنم کی آگ کا لقمہ بن جائیں گے ۔ بے تحاشا عمل کرنے والے محنتیں اور ریاضتیں کرنے والے ، صبح و شام سفر کرنے والے جہنم کی آگ کا ایندھن بنیں گے ۔ کیوں ! اس لئے کہ ان کا عمل اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور طریقے کے مطابق نہ تھا ۔ قرآن و حدیث کے مطابق نہ تھا ۔ اگر عمل سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہو اور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم فیصلہ کو بلا جھجک اور بلا چوں و چراں تسلیم کر لیا جائے تو یہی کامیابی ہے اور یہی ایمان ہے ۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ ہمارے عقیدے ، عمل اور منہج کو کتاب و سنت کے مطابق بنا دے ۔ تا کہ ہم قرآن و حدیث کو ہی اپنا مرکز اطاعت ٹھہرا لیں ۔ ( آمین )۔
 
Top