انتہا ہے حسین!

اظہرالحق

محفلین
آج عشرہ محرم ہے ، شہادت حسین(ع) کا دن ، وہ حسین جو جنت کے جوانوں کے سردار ہیں ، وہ حسین جو فاطمہ زہرہ کے فرزند ہیں وہ حسین جو علی سیف اللہ کے جگر گوشہ ہیں ۔ ۔ ۔ اور وہ حسین جو نواسہ رسول (ص) ہیں ۔ ۔ ۔

آج کا دن شہادت کبرٰی کی یاد دلاتا ہے ، کہ حق کی خاطر چاہے کچھ بھی ہو جائے لڑنا چاہیے ، بھوک پیاس اور دنیاوی راحتیں کچھ بھی نہیں ، جینے کا اصل مزہ حق کی طرف داری میں اور مرنے کا صحیح طریقہ بھی حق کی علمبرداری ہے ۔ ۔ ۔۔

حسین نے صرف اتنا ہی تو کیا تھا ، ظالم کی بیت نہ کی ، اور کربلا کے بعد کیا بادشاہ ختم ہوا کیا سلطنت حق پر آ گئی نہیں ۔ ۔ ۔ مگر شہادت حسین نے بظاہر (دنیا کی نظروں میں ) جنگ ہار کر بھی جیت لی اور یزید جیت کر بھی ہار گیا ۔ ۔ ۔ ۔

آج دنیا کو حسین ایک شہید اعظم کے طور پر یاد ہیں ، آج حق کی بات کرنے والا اسوہ شبیری کی بات کرتا ہے اور ظالم کو یزید سے ملایا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

آج کا دن یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ہم نے کس کی بیعت کی ہے اور کس طرح کی زندگی جی رہے ہیں ۔ ۔ ۔۔ کیا حق کے لئے ہم میں سے تو کچھ ایسے ہیں ۔ ۔ ۔ کہ اب اس ذلت بھری زندگی کو ترجیع دے رہے ہیں ۔ ۔ ۔

آج ساری دنیا کے مسلمانوں کے لئے ایک کربلا ہے ، اور ہمیں اپنی بیعت کو ختم کرنا ہو گا ۔ ۔ ۔ پیاس سہنی ہو گی ۔ ۔ ۔قربانی دینی ہو گی ۔ ۔ تبھی ہم کربلا کی منزل پا سکیں گے ۔ ۔ ۔

قربانی ہی وہ جذبہ ہے جو ہمیں آپکو اور ہم سب کو نشاۃ ثانیہ کی طرف لے جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں ۔ ۔ ۔ کہ شاید اب ممکن نہیں مگر ایسا نہیں ہے ۔ ۔ ۔ کہ اقبال نے بہت ہی خوبصورت انداز میں یہ سب کہ دیا ہے کہ

عجب سادہ و رنگیں ہے داستان حرم
ابتدا ہے اسماعیل اور انتہا ہے حسین
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
اظہرالحق ، آپ نے یہاں بھی خوب لکھا ہے ، شعر کے حوالے سے پھر اجازت چاہوں گی ۔ ۔ ۔ اگر میں غلطی پر نہیں تو شعر اس طرح ہے

غریب و سادہ و رنگیں ہے داستانِ حرم
نہایت اس کی حسین ، ابتدا ہے اسمٰعیل

(اقبال)
 
Top