ممتاز مفتی الکھ نگری سے اقتباس

ناعمہ عزیز

لائبریرین
جب میری بیوی مجھ پہ الزام دھرتی اور وہ اکثر مجھ پہ الزام دھرتی تھی، اس وقت میرا جی چاہتا کہ اسے کہوں بی بی میرا قصور نہیں ہےعین اُس وقت قدرت اللہ شھاب میرے منہ پہ ہاتھ رکھ دیتا اور اور کہتا وہ جو کہتی ہے مان تو کہہ ہان جی ۔ جھگڑا نا کرو۔ مان لینے میں برا سُکھ ہے۔
میں بڑا عفیل آدمی ہوں اور میرا غصہ سُدھ بُدھ مار دینے والا ہے۔ا ِک جھکڑ چلتا ہے ٹہنی ٹہنی پتا پتا گزرتا ہے اور پھر وہی گرد۔
جب مجھے غصہ آتا تو قدرت اللہ میرے کان میں کہتا چھلنی بن جاؤ اس جھکڑ کو گزر جانے دو اندر رُکے نہیں۔ روکو گے تو چینی کی دکان میں ہاتھی گھس آئے گا۔ غصہ کھانے ی نہیں پینے کی چیز ہے۔
جب میں کسی چیز کے حصول کے لئے کوشش بار بار کو شش کرتا تو قدرت اللہ کی آواز آتی ضد نا کرو اللہ کو اجازت دو اپنی مرضی کو کام میں لائے۔
جب میں دوسروں کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتا تو وہ کہتا نا ہار جاؤ۔ ہار جاؤ ۔ ہار جانے میں ہی جیت ہے۔
جب بھی میں تھکا ہوتا کوئی مریض دوا لینے آتا تو میں اُسے ٹالنے کی سوچتا تو قدرت اللہ کہتا دے دو دوا ، شاید اللہ کو تمھاری یہی ادا پسند آ جائے۔
یہ وہ سبق ہے جو ہماری روز مرہ کی زندگی میں کام آ سکتا ہے۔ کتنی آسان باتیں ہیں اگر ہم سمجھیں تو عمل کرنا بھی آسان ہوجائے گا:)
 
Top