الجزیرہ کا صحافی سامی الحاج گوانتانامو سے 6 سال بعد رہا

باسم

محفلین
یہ بھی ہم پر ایک دھبہ ہے کہ ایک صحافی کو ہم نے پکڑ کر "ان" کے حوالے کردیا کیونکہ وہ جنگ کی کوریج کیلیے پاکستان سے افغانستان جارہا تھا۔

http://www.youtube.com/v/TQ_uBQHbBk0

1_791126_1_34.jpg

1_247031_1_5.jpg



ٹی وی چینل الجزیرہ سے منسلک کیمرہ مین سمیع الحج کو خلیج گوانتانامو میں قائم حراستی مرکز سے رہا کر دیا گیا ہے۔
ٹی وی چینل کی انتظامیہ کے مطابق امریکی حراستی مرکز سے رہائی کے بعد سمیع الحج کو سوڈان لایا جا رہا ہے۔

سمیع الحج کو سن دو ہزار ایک میں افغانستان سے گرفتار کیا گیا تھا اور وہ گزشتہ چھ سال سے زائد عرصہ سے امریکی حراست میں ہیں۔

الجزیرہ کی عربی سروس کے مینیجنگ ڈائریکٹر وعدہ خانفر کا کہنا ہے کہ الجزیرہ کی انتظامیہ سمیع الحج کی رہائی پر انتہائی خوش ہے۔

ابھی تک امریکی انتظامیہ کی طرف سے سمیع الحج کی رہائی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

عربی ٹی وی چینل نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ سمیع الحج کو گوانتانامو سے رہا کر دیا گیا ہے اور انہیں ہوائی جہاز کے ذریعے سوڈان لایا جا رہا ہے۔

ٹی وی چینل کے مطابق وہ تھوڑی ہی دیر بعد خرطوم پہنچ جائیں گے۔

سمیع الحج الجزیرہ کے لیے کیمرہ مین کے طور پر کام کر رہے تھے جب انہیں دسمبر سن دو ہزار ایک میں پاکستانی فوج نے افغانستان کی سرحد کے قریب سے گرفتار کیا تھا۔ بعد میں انہیں امریکہ کے حوالے کر دیا گیا۔

گرفتاری کے وقت سمیع الحج کی عمر اڑتیس سال تھی اور ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ ان کے شدت پسند گروپوں سے تعلقات ہیں۔ تاہم ان کے خلاف کبھی بھی باقاعدہ مقدمہ قائم نہیں کیا گیا۔

سمیع الحج نے ہمیشہ اپنے خلاف لگائے جانے والے الزامات کی تردید کی ہے اور الجزیرہ کا موقف ہے کہ ان کے خلاف الزامات سیاسی بنیادوں پر لگائے گئے ہیں۔
بی بی سی
جنگ اردو
سامی کے بارے میں احتجاجی سائٹ

گرفتاری پر ایک کارٹون اینی میشن
رہائی پر میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے
www.youtube.com/v/qXLDtAYm6SI
 
Top