عدم اقبال

حسان خان

لائبریرین
قلندر غزل اپنی گاتا ہوا
پیامِ محبت سناتا ہوا
سفر کی صعوبت پہ ہنستا ہوا
حوادث کی قوت پہ ہنستا ہوا
ازل کی طرح مسکراتا ہوا
ابد کی طرح لہلہاتا ہوا
دلوں میں امنگیں بساتا ہوا
ارادوں میں حدت رچاتا ہوا
سعادت کی راہیں دکھاتا ہوا
خودی کی سبیلیں لگاتا ہوا
جوانوں کو بیدار کرتا ہوا
غلاموں کو خود دار کرتا ہوا
حجابات کے حسن میں کھو گیا
ستارا چناروں میں گم ہو گیا
==========
مسافر تو دو پل کا مہمان ہے
یہی اُس کی عظمت کی پہچان ہے
ٹھہرتے نہیں راہ میں تیز رو!
کہ پڑتی ہے ماند اُن کے جوہر کی ضو
قلندر گیا اُس کی بولی گئی
گرہ راز کی پھر نہ کھولی گئی
دلوں میں مگر گونج ہے ساز کی
بڑی عمر ہوتی ہے آواز کی
نئے جو بھی خورشید و مہتاب ہیں
قلندر کے دیکھے ہوئے خواب ہیں
(عبد الحمید عدم)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
نئے جو بھی خورشید و مہتاب ہیں
قلندر کے دیکھے ہوئے خواب ہیں

بے شک
ایک درست حقیقت جس کا ادراک بہت ضروری ہے ہماری قوم کے لئے۔
بہت ہی زبردست انتخاب
 

سید زبیر

محفلین
بہت اعلیٰ انتخاب ۔ ۔ بہت خوب
سعادت کی راہیں دکھاتا ہوا
خودی کی سبیلیں لگاتا ہوا
جوانوں کو بیدار کرتا ہوا
غلاموں کو خود دار کرتا ہوا
حجابات کے حسن میں کھو گیا
ستارا چناروں میں گم ہو گیا
 
Top