افغانستان اور پاکستان کے لیے سکھ، امن اور سلامتی کی خبر

Latif Usman

محفلین
افغانستان میں امریکی فضائی کارروائی میں القاعدہ کے خود کش بم دھماکوں کے انچارج اور سینئر کمانڈر ابو خلیل السوڈانی سمیت تین شدت پسند ہلاک ہو ئے ہیں۔ ابو خلیل السوڈانی القاعدہ کے اعلیٰ سطح کے کمانڈر، سینئر شوریٰ کے رکن اور خود کش بم دھماکوں اور آپریشنز کے اسکواڈ کے سربراہ تھے جو امریکا کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور اتحادی، افغان اور پاکستانی افواج کے خلاف بھی براہ راست آپریشن کی ہدایت و منصوبہ بندی کرنے میں براہ راست ملوث تھے۔ ابو خلیل السوڈانی کی ہلاکت سے دنیا میں القاعدہ کی کارروائیوں کو دھچکا لگے گا۔ وہ القاعدہ کے سرکردہ رہنما ایمن الظواہری کے قریبی ساتھی تھے۔

اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے لیکر اب تک القاعدہ کے علیٰ سطح کے لیڈران کی ہلاکت کا سلسلہ جاری رہنے پر القاعدہ کی قیادت ٹوٹ پھوٹ اور ناکامیوں کا شکار اب زوال کی جانب گامزن ، دنیا بھر میں اپنا اثر او ر رسوخ کھو چکی ہے ۔

ابو خلیل السوڈانی کی ہلاکت دنیا بھر بالخصوص افغانستان اور پاکستان کے لیے سکھ، امن اور سلامتی کی خبر ہے۔ دین اسلام ایک ایسا ضابطہ حیات ہے جو خود بھی سراپا سلامتی ہے اور دوسروں کو بھی بھی امن و سلامتی، رافت و رحمت، اعتدال و توازن اور صبر و تحمل کی تعلیم دیتا ہے۔ القاعدہ ایسا نام ہیں جس نے دہشتگردی کو پروان چڑھانے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ القاعدہ کا کردار مسلمانوں کے ساتھ دشمنی اور انتشار پر مبنی ہے۔ سعودی عرب کی اعلیٰ علماء کونسل نے اپنے بیان میں شدت پسندی کی مذمت کرتے ہوئے مسلمانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ شدت پسند تنظیم میں شمولیت سے باز رہیں۔ ان تنظیموں کا تحفظ صرف اور صرف مذہب میں ہے وہ ہر جرم مذہب کی آڑ لے کر کرتے ہیں ۔

سوال یہ ہے کہ الظواہری تقریبا پوری القاعدہ قیادت کے خاتمے کے بعد بھی خاموش اور پرسکون کیوں ہے؟
 
Top