اعجاز کیوں اثر نہ ہو اپنے کلام کا - جارج پیش شورؔ (مسیحی شاعری)

حسان خان

لائبریرین
اعجاز کیوں اثر نہ ہو اپنے کلام کا
مداح ہوں مسیح علیہ السلام کا

کیا شان ہے کہ دل سے ملائک ہیں خاک بوس
کیا اوج اور عروج ہے بس احترام کا

پیدا ہے روحِ پاک سے، روح اللہ نام ہے
پھر اس میں دخل کیا ہے کلیم و کلام کا

ہے چرخ پر وہ جب سے کہ مسند نشینِ جاہ
عرشِ بریں پہ ناز ہے اس کے مقام کا

میں دل سے اُس کا حلقہ بگوشِ کمال ہوں
پابند ہوں درم کا نہ وابستہ دام کا

میری زباں نہ کیوں ہو کلیدِ درِ نجات
ہے نام اُس کا ورد مری صبح و شام کا

کیوں عرش پر دماغ نہ ہو ناز کا مرے
آقائے پاک چرخ نشیں ہے غلام کا

وہم و خیال کو ہو رسائی کہاں نصیب
زینہ پرے ہے عرش سے اُس کے مقام کا

؟؟؟؟؟ مردے دم میں ہزاروں جِلا دیے
کیا معجزہ تھا اُس لبِ معجز نظام کا

مدہوش ہوں اُسی کی مئے ذوقِ شوق سے
سرشار ہوں اُسی کی شفاعت کے جام کا

قائل نہ ہووے اُس کی نبوت کا جو کوئی
دنیا کے کام کا ہے نہ وہ دیں کے کام کا

غل ہے جہاں میں اُس کی کرامت ہی کا تمام
شہرہ ہے اُس کے فیض کا اور احتشام کا

اے شور چشمِ تر کو بنا چشمۂ حیات
کر ورد جان و دل سے مسیحا کے نام کا
(جارج پیش شورؔ)
 
Top