اس کا چہرہ۔ میری غزل

سلامِ مسنون!
مجھ نالائق کی ایک غزل نذرِ قارئین ہے۔ ذوق پر گراں گزرے تو معذرت۔:)

اس کا چہرہ گلاب جیسا ہے
وہ حقیقت میں خواب جیسا ہے

گو کہ مٹی کا ہے بدن لیکن
دیکھنے میں وہ آب جیسا ہے

وہ جو ہے، ویسا دیکھنے میں نہیں
ہاں وہ ایسا سراب جیسا ہے

اس نے نظروں سے کیا پلایا ہے؟
ذائقہ تو شراب جیسا ہے

مجھ پہ کیوں برہمی ہے اے عمار!
میرا لہجہ جناب جیسا ہے​
 

فاتح

لائبریرین
سبحان اللہ عمّار صاحب! اچھا لکھا ہے۔
وہ جو ہے، ویسا دیکھنے میں نہیں
ہاں وہ ایسا سراب جیسا ہے

اس نے نظروں سے کیا پلایا ہے؟
ذائقہ تو شراب جیسا ہے​
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ، سبحان اللہ، عمار صاحب کیا خوب غزل ارشاد فرمائی ہے۔ اور معذرت خواہ ہوں کہ بہت دیر سے اس پر نظر پڑی۔

اس نے نظروں سے کیا پلایا ہے؟
ذائقہ تو شراب جیسا ہے

بہت خوب۔
 
Top