بہادر شاہ ظفر اسے یاروں نے میرا رقعہ جا کر دے دیا ہوتا

حسان خان

لائبریرین
اسے یاروں نے میرا رقعہ جا کر دے دیا ہوتا
کھلا گر دے نہ سکتے تھے چھپا کر دے دیا ہوتا
بگڑ جاتا ترا کیا سرخ رو میں سب میں ہو جاتا
مجھے اک پان تو تُو نے بنا کر دے دیا ہوتا
نہ ہوتے مجھ سے تم سینہ بسینہ ہو کے ہمبستر
پر اک بوسہ تو منہ سے منہ بھڑا کر دے دیا ہوتا
گوارا شربتِ دیدار دینا گر نہ تھا تجھ کو
بلا سے زہر ہی مجھ کو پلا کر دے دیا ہوتا
بھروسے میں جوابِ خط کے مارا ہائے کیوں مجھ کو
جوابِ صاف ہی قاصد نے آ کر دے دیا ہوتا
لگاتا خضر کیوں آبِ بقا کو منہ سے اے ساقی
جو تو نے جامِ مے منہ سے لگا کر دے دیا ہوتا
ظفر لے کر تمہارا دل وہ کاہے کو مکر جاتا
اگر تم نے اسے سب کو جتا کر دے دیا ہوتا
(سراج الدین بہادر شاہ ظفر)
 
Top