اسلام میں صحابہ کرام کی "ڈرامائی تمثیل" حرام نہیں ڈرامہ سیریز میں"فاروق اعظم" کی تمثیل

عسکری

معطل
اسلام میں صحابہ کرام کی "ڈرامائی تمثیل" حرام نہیں

ڈرامہ سیریز میں"فاروق اعظم" کی تمثیل کا مقصد اسلامی اقدار کا فروغ ہے: علماء


پیر 19 شعبان 1433ه۔ - 09 جولائی 2012م
436x328_24624_225296.jpg






دبئی ۔ فہد سعود، ریاض ۔ خالد الشائع، قاہرہ ۔ مصطفیٰ سلیمان
مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ کارپوریشن "ایم بی سی" کی تیار کردہ رمضان ڈرامہ سیریز ایک ایسے وقت میں ٹی وی پر نشر کے لیے پیش کی جا رہی ہے جب علماء اور دینی حلقے اب بھی "تمثیل صحابہ" کی حمایت اور مخالف میں تقسیم ہیں۔ یہ ڈرامہ سیریز اس سال رمضان المبارک میں "ایم بی سی" نیٹ ورک پر نشر کی جائے گی۔

علماء کی ایک کثیر تعداد جلیل القدر صحابی رسول حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے کردار کو ڈرامائی شکل دینے اور ان کی خدمات کو عام کرنے کے لیے ان کی تمثیل کی حامی ہے جبکہ علماء کا دوسرا گروپ اس دلیل کے تحت اس کی مخالفت کرتا ہے کہ صحابہ کرام کی دور جدید میں ڈرامائی تشکیل ان کی توہین کے متراف ہے۔

خیال رہے کہ "ایم بی سی" گروپ کی جانب سے ایک سال قبل ڈرامہ سیریز عمر فاروق نشر کرنے کا اعلان کیا گیا جس کے بعد علماء اور مذہبی حلقوں کی جانب سے اس پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا تھا۔ ایم بی سی کے زیر اہتمام تیار کی جانے والی اس سیریز میں حضرت عمر فاروق کی اسلام کی اشاعت، دعوت، اسلامی ریاست کے قیام، ان کے شخصی خصائل اور خاص طور پر عمر فاروق عالم اسلام کے ایک بہترین "رول ماڈل" پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
تمثیل انبیاء و صحابہ درست نہیں!
مصر کی سب سے بڑی علمی درسگاہ جامعہ الازھر کی سپریم علماء کمیٹی کے رکن ڈاکٹر محمد رافت عثمان نے"العربیہ ڈاٹ نیٹ" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "ہم ڈارمہ سیریز عمر فاروق کے بارے میں پہلے بھی اپنے رائے دے چکے ہیں۔ اس سلسلے میں جامعہ الازھر کی اسلامک ریسرچ اکیڈیمی آج بھی اپنے سابقہ موقف پر قائم ہے۔ ہمارا موقف یہ ہے کہ انبیائے کرام، صحابہ کرام بالخصوص عشرہ مبشرہ اور آل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تمثیل غلط ہے، اس سے ان بزرگ شخصیات کی توہین کا پہلو نکلتا ہے۔ حضرت عمر فاروق بھی ایک جلیل القدر صحابی رسول ہیں اور عشرہ مبشرہ میں بھی ان کا نام شامل ہے لہٰذا ان کی تمثیل جائز نہیں ہو گی"۔

مصر کے ایک دوسرے عالم دین شیخ عبدالفتاح عساکر نے "العربیہ ڈاٹ نیٹ" سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "قرآن مجید میں کہیں بھی صحابہ کرام کی تمثیل کی ممانعت موجود نہیں ہے"، جبکہ شیخ ابراھیم رضا نے کہا کہ "میں بعض شرائط کے تحت تمثیل صحابہ کا قائل ہیں بہ شرطیکہ تمثیل کا مقصد اسلامی تعلیمات کی وضاحت مقصود ہو اور اس کے لیے صحابہ کرام کی کسی شخصیت کو بطور مثال پیش کیا جائے۔ اس کےعلاوہ کسی دوسری شکل میں صحابہ کی تمثیل جائز نہیں ہو گی۔
قرآن میں حرمت کی کوئی دلیل موجود نہیں
مکہ مکرمہ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر شعبے کے سابق چیئرمین الشیخ ڈاکٹر احمد الغامدی نے کہا کہ "میں خلیفہ دوم سیدنا عمر فاروق کی تمثیل پر مبنی ڈرامہ سیریز کی پہلے بھی حمایت کر چکا ہوں کیونکہ میرے پاس تمثیل صحابہ کی ممانعت میں قرآن و حدیث سے کوئی دلیل ثابت نہیں ہوتی۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر الغامدی نے کہا کہ "ڈرامہ سیریز میں حضرت عمر فاروق کی توہین کا پہلو تب نکلے گا جب ان کی شخصیت کو غلط انداز میں پیش کیا جائے گا اور حقائق کو ٹھکرایا جائے گا جبکہ ہم نئی نسل کو حضرت عمر فاروق کی شخصیت کی خوبیوں اور ان کے کارناموں کے بارے میں آگاہ کر رہے ہیں جن سے عام لوگ واقف نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خلفاء راشدین اور دیگر بزرگ ہستیوں کی تمثیل اس مقصد کے لیے جائز ہے کہ ہم ان کے ذریعے اسلام کی سنہری اقدار کے بارے میں اپنے عوام کو آگاہ کریں۔ فلم "حضرت عمر فاروق" کی اسلام کے لئے خدمت تصور کی جانی چاہیے کیونکہ اس کا مقصد بھی اسلامی اقدار و روایات کو عام کرنا ہے"۔ ایک دوسرے سوال کے جواب میں شیخ الغامدی نے کہا کہ جو لوگ تمثیل صحابہ کے قائل نہیں اور وہ اسے مطلق حرام قرار دیتے ہیں وہ اپنی دلیل کے جواز کے لیے قرآن کریم یا سنت نبوی سے کوئی دلیل پیش کریں تو میں بھی مان جاؤں گا۔

ایک دوسرے سوال کے جواب میں سعودی عالم دین نے کہا کہ صحابہ کرام کی تمثیل کی مخالفت کی ایک وجہ یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے بعض لوگ صحابہ کرام اور عام لوگوں میں خلط ملط کر دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے تمثیل صحابہ کی ممانعت کی جاتی ہے۔ لیکن یہ تاثر درست نہیں ہے۔ صحابہ کرام کا بلند مقام و مرتبہ مسلمانوں میں پہلے ہی سے راسخ ہے۔
مقام صحابہ اور ڈرامہ سیریز
ڈرامہ سیریز میں صحابی رسول کی شکل میں کسی دوسرے شخص کو بہ طور تمثیل پیش کرنے کےمخالف مصری عالم دین ڈاکٹر رافت عثمان نے کہا کہ "انبیاء، رسل اور صحابہ کرام اللہ تعالیٰ کے چنیدہ اور برگزیدہ بندوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ کسی ڈرامے میں ان کی شکل یا شبیہ بنا کر پیش کرنا ان کی توہین ہے۔ انہوں نے قرآن کریم کی آیت "إن الله اصطفى آدم ونوحا وآل إبراهيم وآل عمران على العالمين" (کہ اللہ تعالیٰ نے آدم، نوح، آل ابراہیم اور آل عمران علیہ السلام کو تمام جہانوں میں سے اپنے پسندیدہ بندوں میں چن لیا تھا" بطور دلیل پیش کی اور کہا کہ ایسے لوگ جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے بندگان خاص میں شمار کر لے ان کی تمثیل کیوں کر جائز ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر عثمان نے کہا کہ ہمیں کسی صحابی کی تمثیل کے ذریعے اسلامی تعلیمات کے اظہار کے بجائے صحابہ کرام کے بلند مقام و مرتبے کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

ایک دوسرے عالم دین ڈاکٹر محمد الشحات الجندی نے کہا کہ "عشرہ مبشرہ اور چاروں خلفاء الراشدین کسی تمثیل سے مبریٰ ہیں۔ ان کا ڈرامائی کردار پیش کرنا صحابہ کرام کی صریحا توہین ہے۔ اسلام نے ان جلیل القدر شخصیات کو بہت اونچا مقام عطا کیا ہے۔ ان کی شخصیات، تعلیمات، افکار اور اعمال ہی مسلمانوں کے لیے سب سے بڑی تمثیل نہیں۔ میرے خیال میں تکریم صحابہ اسی طرح وجوب کا درجہ رکھتی ہے جس طرح تکریم رسول وجوب کا درجہ رکھتی ہے۔

http://www.alarabiya.net/articles/2012/07/09/225296.html
 
Top