استشراق اور مستشرقین

باذوق

محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

استشراق اور مستشرقین

یہ بہت بڑے افسوس کی بات ہے کہ خود مسلمان اپنی عظیم تاریخ کے روپرو حیران ، مبہوت اور سر جھکائے ہوئے کھڑا ہے۔
اسے یہ نہیں معلوم ہے کہ ۔۔۔
صحابہ کرام (رضوان اللہ عنہم) ، تابعین اور تبع تابعین علیہم الرحمہ کا اس دین کے ساتھ تمسک اور اس دین کی خدمت اور محنت کے لئے ان کی ہر طرح کی قربانی اور مر مٹنے کے وافر جذبے کے بیچ ۔۔۔
اور
اسی تاریخ کے صفحات میں موجود نہایت ہی تاریک ، ناپسندیدہ اور گھناؤنے واقعات کے درمیان ۔۔۔
کیسے موافقت پیدا کرے؟ یہی وجہ ہے کہ ایک عام مسلمان کبھی بڑا حیران ، پریشان اور مبہوت سا دکھائی دینے لگتا ہے تو کبھی احادیثِ صحیحہ پر رکیک حملوں کی نادانستہ کوششیں کرنے لگ جاتا ہے جو کسی بھی حال میں کسی مردِ مومن کے شایان شان نہیں ہے !

تاریخِ اسلام پر ناپاک اور غیر امانت دار ہاتھوں نے یقیناً اپنا کرتب دکھایا ہے جس سے ان کا اولین مقصد یہ تھا کہ اس امت کی تاریخ کو بدنما کر دیا جائے اور اس امت کو شک میں ڈال دیا جائے اور انہیں یہ باور کرایا جائے کہ انسانیت کو اس کا صحیح پیغام صحیح طریقے سے اس تک نہیں پہنچا ہے۔

جس تاریخ کو ہماری نئی نسل اسکول ، کالج اور یونیورسٹیوں میں پڑھتی ہے ، جب ہم اس کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں اس امتِ اسلامیہ کی روشن تاریخ میں زہرآلود حملے کا اثر صاف دکھائی پڑتا ہے جن کو اپنی پریکٹکل لائف میں لانے کے لیے ہماری یہ نسل ، جس کی پرورش و پرداخت "مستشرقین" کے ہاتھوں ہوئی ہے ، شب و روز ایک کرتی ہے۔

ان مستشرقین نے اسلامی تہذیب و تمدن کی حقیقت سے بالکل جداگانہ نہایت جھوٹی تصویر کشی کی ہے تاکہ اس کی رفعت کو پست کر دیا جائے اور جو اس نے دنیائے انسانیت کو بہترین علمی سوغات پیش کئے ہیں اسے حقیر سمجھا جانے لگے۔ ان لوگوں نے یہ سب کچھ اس لیے کیا تاکہ مسلمانوں کے دلوں میں اس سے نفرت اور دوری کا بیج بآسانی بویا جا سکے۔

مستشرقین(مشرقی زبانوں اور علوم کا ماہر فرنگی) اور مستغربین(مغربی زبانوں اور علوم کا ماہر مشرقی) نے اسلامی تاریخ کے پڑھنے اور شکل و شباہت کو بگاڑنے ہی پر اکتفا نہ کر کے حدیث ، تفسیر اور فقہ پر بھی من مانی زور آزمائی کی۔ چنانچہ انہوں نے نصوص کی تحریف کی اور جب تحریف کا موقع ہاتھ نہ آیا تو غلط فہمی اور کج فہمی ہی پیدا کرنے کی کوشش کر ڈالی۔

مستشرقین کی کتابیں ، اسلام اور مسلمانوں کے تمام امور اور متعلقات سے بحث کرتی ہیں خواہ وہ تفسیر ، حدیث یا فقہ ہو یا ادب ، تہذیب و تمدن اور نسل سے متعلق ہوں۔ یہی کتابیں بین الاقوامی جامعات اور کالجوں کے ریسرچ اسکالر طلبہ کی مراجع بنی ہوئی ہیں اور یہی طلبہ اپنے ان آقاؤں کے افکار و خیالات کے حامل ہیں۔

ذیل میں کچھ مشہور ترین معاصر مستشرقین اور ان کی اہم کتب کے نام دئے جا رہے ہیں جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف تعصب میں معروف یا غیرمعروف ہیں :

Goldziher :: تاریخ مذاہب التفسیر الاسلامی
A.J.Arberry :: الاسلام الیوم ، ترجمة القرآن
Baron Carra de Vaux :: دی انسائیکلوپیڈیا آف اسلام (ساجھے داری)
H.A.R.Gibb :: طریق الاسلام ، المذھب المحمدی ، الاتجاھات الحدیثة فی الاسلام
A.Geon :: الاسلام
John Maynard :: امریکی مجلہ "جمعیة الدراسات الشرقیہ" میں متفرق مقالات
S.M.Zweimer :: الاسلام تحد لعقیدہ
D.S.Margoliouth :: التطورات المبکرة فی الاسلام ، محمد و مطلع الاسلام ، الجامعة الاسلامیة
R.N.Nicholson :: متصوفوالاسلام ، التاریخ الادبی للعرب
Duncan B. MacDonald :: تطور علم الکلام و الفقہ والنظریة الدستوریة فی الاسلام ، الموقف الدینی و الحیاة فی الاسلام
Majid Qudoori :: الحرب و السلام فی الاسلام
A.J. Wensinck :: عقیدة الاسلام
Louis Massignon :: الحلاج الصوفی الشہید فی الاسلام
Kenneth Cragg :: دعوة المئذنة
Philip Khuri Hitti :: تاریخ العرب ، اصل الدروز و دیانتھم
G. von Grunebaum :: اسلام العصور الوسطی


بحوالہ :
"استشراق اور مستشرقین کی نقاب کشائی" : ڈاکٹر مصطفیٰ سباعی
تاریخ اسلام / اسلامی واقعات
 

آبی ٹوکول

محفلین
بہت عمدہ شئرنگ باذوق بھائی کاش کے کلمہ پڑھنے والے بعض مسلمان جو کے محض عقل کل کو ہی حق کا معیار سمجھ بیٹھتے ہیں وہ مستشرقین کی ان ریشہ دوانیوں کو سمجھ سکیں۔
 
Top