از خواجہ ریاض الدین عطش

عظیم خواجہ

محفلین
پتہ رقیب کا دے جام جم تو کیا ہوگا
وہ پھر اٹھائیں گے جھوٹی قسم تو کیا ہو گا

ادا سمجھتا رہوں گا ترے تغافل کو
طویل ہو گئ شام الم تو کیا ہوگا

جفا کی دھوپ میں گزری ہے زندگی ساری
وفا کے نام پہ جھیلیں گے غم تو کیا ہوگا

ابھی تو چرخ ستم ہم پہ ڈھائے جاتا ہے
زمیں نہ ہوگی جو زیر قدم تو کیا ہوگا

میں ڈر رہا ہوں کہ زاہد کی خشک باتوں سے
سراب بن گیا باغ ارم تو کیا ہوگا

خود اپنی موج نفس سے یہ زاہدان کرام
بجھا رہے ہیں چراغ حرم تو کیا ہوگا

سوغاتِ جنوں -
 
Top