احتیاط کہ گفتگو سے کسی کی نسل پہچانی جاتی ہے

زیرک

محفلین
احتیاط کہ گفتگو سے کسی کی نسل پہچانی جاتی ہے
رانا ثناءاللہ یا کوئی اور کتنا نیچ یا نہیں اس بحث میں نہیں پڑتے، لیکن جتنا عمران خان نے اپنے آپ کو نیچے گرا لیا ہے اس پر طویل بحث کی جا سکتی ہے۔ عمران خان نے پارٹی کے سوشل میڈیا اور قوم کے میڈیا پرسنز کے سامنے رانا ثناءاللہ کے بارے "گٹر سے اٹھے ہوئے شخص" کے الفاظ کہے، اسے جھٹلایا نہیں جا سکتا کیونکہ اس کی وڈیو بھی سامنے آ چکی ہے اور نیچے لنک میں دیکھی جا سکتی ہے۔ کیا کسی حکومت کے سربراہ کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ اپنے سوشل میڈیا اور نارمل میڈیا کو کہے کہ "ان کو بخشنا نہیں چاہیئے"۔ عمران خان قریباً 18 ماہ کی حکومت کے باوجود رانا ثناءاللہ پر سوائے ایک ہیروئین کے مقدمے کے کچھ اور نہیں کر سکے، اور یہ ہیروئین کا مقدمہ بھی بظاہر عمران خان پر الٹا پڑتا دکھائی دے رہا ہے، اسی لیے عمران خان کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا کو مخالفین کے خلاف کاروائی کا حکم دے دیا ہے، اب اس سے جو ملک میں طوفانِ بدتمیزی بپا ہو گا، اسے کون روکے گا؟ دیکھتے ہیں پیمرا کو یہ وڈیو اور اس میں ادا کیے گئے الفاظ دکھائی اور سنائی دیتے ہیں یا نہیں؟ اور وہ اس کے خلاف تادیبی کاروائی کریں گے یا نہیں؟ یا یہ قانون صرف عام ماتڑ بندے کے لیے ہی بنایا گیا ہے۔ عمران خان سے اتنا کہنا ہے کہ آج کل کے سوشل میڈیا دور میں کچھ کہنے سے پہلے آس پاس موجود انسانی منکر و نکیر کا خیال رکھا کریں جو کسی کے نہیں ہوتے۔ ویسے بھی گفتگو سے کسی کی نسل پہچانی جاتی ہے اس لیے احتیاط ملحوظِ خاطر رکھنی چاہیے، لیکن مشکل معاشی حالات، مہنگائی کیے گئے وعدوں سے انحراف، اتحادیوں کی بلیک میلنگ اور کاروباری مافیا کی لوٹ مار سے پریشان عمران خان معاملات کا پریشر سہن نہیں کر پا رہے۔
 
Top