حزیں صدیقی اب دل میں صرف تیری تمنا ہے اور بس۔۔۔حزیں صدیقی

مہ جبین

محفلین
اب دل میں صرف تیری تمنا ہے اور بس
اب درمیان اک یہی پردہ ہے اور بس

سچ پوچھئے تو قیمتِ بینائی کچھ نہیں
صرفِ جہانِ رنگ و تماشا ہے اور بس

دیکھے یہاں نہ کوئی کسی کو قریب سے
یہ رازِ دل فریبیء دنیا ہے اور بس

میں اپنی زندگی سے یہیں تک ہوں روشناس
اک لمحہ تیرے ساتھ گزارا ہے اور بس

نادم ہے کیوں نگارِ سحر میرا کیا گیا
خوابوں کا سلسلہ ہی تو ٹوٹا ہے اور بس

حزیں صدیقی

انکل الف عین کی شفقتوں کی نذر

والسلام
 
Top