ابن صفی سیمنار-جامعہ ملیہ دہلی-14-16 دسمبر 2012

راشد اشرف

محفلین
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور اردو اکادمی کے زیر ِاہتمام ابن ِصفی کی شخصیت و فن پر عظیم الشان سہ روزہ قومی سمینار

دہلی کے تعلیم و تدریسی شبعے سے وابستہ اہم نامور ترین شخصیات کی شرکت
ہندوستان سرکار کے وزیر مملکت برائے فروغِ انسانی وسائل جتن پرساد مہمان خصوصی اور سنجیو متّل، جوائنٹ سکریڑی، وزارت ثقافت،مہمان ِاعزازی

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور اردو اکادمی مشترکہ طور پر برصغیر پاک و ہند کے اردو جاسوسی ادب کے نابغہ ِروزگار مصنف جناب ابن ِصفی مرحوم پر 14 تا 16 دسمبر 2012ءتک سہ روزہ قومی سمینار کا بعنوان "ابن صفی" شخصیت اور فن" ایڈورڈ سعید ہال میں اہتمام کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ مذکورہ سمینار میں پاکستان سے بشمول فرزند ابن صفی ڈاکٹر احمد صفی و دیگر افراد، کسی کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔

اس سمینار کا افتتاحی اجلاس پہلے روز یعنی 14 دسمبر بروز جمعہ صبح 11 بجے سی-آئی-ٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی میں منعقد کیا جائے گا ۔ اس اجلاس کے مہمان ِ خصوصی ہندوستانی حکومت کی وزارت برائے فروغ ِانسانی وسائل کے وزیر ِمملکت جتن پرساد ہیں جبکہ شیخ الجامعہ، جامعہ ملیہ، نئی دہلی پروفیسر نجیب جنگ کرسی ِصدارت پر فائز ہوں گے ۔ ہندوستان کے وزیر برائے خوراک و رسد ہارون یوسف اور ممتاز و معروف افسانہ نگار جناب سید محمد اشرف مہمانانِ اعزازی ہیں۔

اس اجلاس کا کلیدی خطبہ جامعہ ملیہ اسلامیہ ہی کے پروفیسر ایمریٹس ونامور ادیب و نقاد پروفیسر شمیم حنفی مرحمت فرمائیں گے جبکہ اردو اکادمی کے وائس چیرمین پروفیسر اختر الواسع خیرمقدمی کلمات اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدر شعبہ اردو پروفیسر خالد محمود جو کہ سمینار کے کنو ینر بھی ہیں، تعارفی کلمات پیش کریں گے ۔سہ روزہ سمینار کے افتتاحی اجلاس کے اختتام پر جناب انیس اعظمی سکریڑی اردو اکادمی دہلی مندوبین و شرکاءکو اظہار ِتشکر پیش کر یں گے جبکہ اجلاس کی نظامت کے فرائض جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اردو کے پروفیسر شہپر رسول کو سونپے گئے ہیں۔

کنو ینرسمینار پروفیسر خالد محمود اور سکریڑی اردو اکادمی انیس اعظمی کی جانب سے جاری کردہ سمینار کی کاروائی کے ایجنڈے کے مطابق 15 دسمبر بروز ہفتہ کو ہونے والے پہلا اجلاس صبح 10 تا دوپہر 1 بجے جاری رہے گا ۔ مجلس ِصدارت میں پروفیسر مظفر حنفی، پروفیسر عتیق اللہ اور جناب اے رحٰمن کے نام ِنامی شامل ہیں جبکہ پروفیسر آفاق احمد، پروفیسر وہاج الدین علوی، فاروق ارگلی، فرزند اوپندر ناتھ اشک نیلابھ، عارف اقبال اور ڈاکٹر خالد جاوید اپنے مقالہ جات پیش کریں گے ۔ مذکورہ سیشن میں اجلاس کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر ندیم احمد سرانجام دیں گے ۔

دوسرا اجلاس اسی دن دوپہر 2 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہے گا ۔ اس اجلاس کی مجلس ِصدارت میں پروفیسر صدیق الرحمنٰ قدوائی، پروفیسر سید محمد ساجد اور پروفیسر شہناز انجم کے نام ِ شامل ہیں۔ اس دوسرے اجلاس میں قاضی مشتاق احمد، شعیب نظام، قائد حسین کوثر، ڈاکٹر شان فخری، ڈاکٹر رضی الرحمنٰ اور مختار ٹونکی اپنے اپنے مقالہ جات پیش کریں گے۔ اجلاس کے اس دوسرے سیشن میں نظامت کے فرائض ڈاکٹر ندیم احمد انجام دیں گے ۔

تیسرا اجلاس جو کہ 16 دسمبر بروز اتوار کی صبح 10 بجے لیکر دوپہر 1 بجے تک منعقد کیا جائے گا ۔ مجلس ِصدارت میں پروفیسر عبد الحق، پروفیسر زاہد حسین خاں، محترمہ میناکشی ٹھاکر کے نام شامل ہیں۔ جبکہ پروفیسر انیس الرحمنٰ، پروفیسرشافع قداوئی، ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی، دینش سرینت، فرحت احساس، خان احمد فاروق اور ڈاکٹر عمران احمد عندلیب اپنے مقالہ جات پڑھیں گے۔ اجلاس کے اس تیسرے سیشن کی نظامت ڈاکٹر سرور الہدیٰ کے سپرد کی گئی ہے۔

سمینار کا چوتھا اجلاس اسی روز دوپہر دو بجے سے ساڑھے چار بجے منعقد کیا جائیگا۔ مجلس ِصدارت میں پروفیسر صادق، پروفیسر محمد شاہد حسین اور پروفیسر شہزاد کے نام شامل ہیں۔ جبکہ پروفیسر علی احمد فاطمی، ڈاکٹر یعقوب یاور، ڈاکٹر قمر الہدیٰ فریدی، سیفی سرونجی، لئیق رضوی اور سہیل انجم اپنے اپنے مقالہ جات پیش کریں گے ۔ اجلاس کے اس چوتھے اور آخری سیشن کی نظامت ڈاکٹر کوثر مظہری سر انجام د یں گے ۔

اسی روز 16 دسمبر شام 5 بجے اس عظیم الشان سہ روزہ سمینار کے اختتامی اجلاس کے مہمان ِخصوصی جناب سید شاہد مہدی، نائب صدر، آئی-سی-سی-آر، سابق شیخ الجامعہ ملیہ اسلامیہ ہوں گے جبکہ صدارت پرو وائس چانسلر، جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر ایس-ایم-راشد کریں گے ۔ اس اختتامی اجلاس کے مہمان ِاعزازی سنجیو متل ، جوائنٹ سکریڑی،وزارت ثقافت، حکومت ِہند ہو ں گے اور مقررین میں کنو ینر سمینار کمیٹی، اردو اکادمی پروفیسر عبدالحق اور وائس چیرمین، اردو اکادمی پروفیسر اختر الواسع شامل ہوں گے ۔ آخر میں کنو ینر پروفیسر خالد محمود اظہار ِتشکر پیش کریں گے جبکہ نظامت کے فرائض اردو اکادمی کے سکریڑی جناب انیس اعظمی انجام دیں گے ۔

مذکورہ سمینار جناب ابن ِصفی مرحوم کے فن وشخصیت پر ہونے والا سب سے بڑا اور اہم ترین سمینار ہوگا جس میں حکومت بھارت کی اعلی شخصیات ابنِ صفی مرحوم کو زبردست خراج ِتحسین پیش کریں گی اور ساتھ ہی ساتھ دہلی کے تعلیم، تدریس اور ادب کے میدان کی اہم ترین و نامور شخصیات کو مرحوم کی عظیم شخصیت اور لازوال فن پر مقالاجات پیش کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ امید کی جاتی کہ اس سہ روزہ سمینار میں پیش کیے جانے والے 25 مقالاجات یقیناً ابنِ صفی مرحوم کی شخصیت اور فن کے اہم ترین پہلووں کو نہ صرف اجاگر کریں گے بلکہ اہم ترین مخفی گوشوں پر بھی روشنی ڈالتے نظر آئیں گے۔ دہلی سے موصول شدہ اطلاعات کے مطابق اس بات کا قویٰ امکان ہے کہ اس سہ روز سمینار کی مکمل کاروائی کو کتابی صورت میں پیش کیا جائیگا جو کہ بلاشبہ اردو ادب کے لیے بالعموم اور ابنِ صفی کے مداحین کے لیے بالخصوص ایک اہم ترین دستاویز ثابت ہوگی۔

ابنِ صفی مرحوم کے پاکستان اوردنیا بھر میں بسنے والے مداحین نے حکومت ِپاکستان اور پاکستان بھر میں قائم آرٹس کونسلوں سے بھرپور اپیل کی ہے کہ بین الاقوامی شہرت رکھنے والے پاکستان کے اس عظیم و نامور فرزند کے شایان شان ایسی ہی ایک کانفر نس کا انعقاد ان کے یوم پیدائش پر باقاعدگی کے ساتھ کیا جانا چاہیے اور حکومت کی جانب سے ابن صفی مرحوم کے لیے بعد از مرگ تمغہ ِحسنِ کارکردگی کا بھی فوری طور پر اعلان اب ایک ناگزیر امر بن چکا ہے۔
 

راشد اشرف

محفلین
ibne-safi-seminar-01.jpg
 

راشد اشرف

محفلین
سیمنار کے زیر نظر احوال کو ابتدائی طور پر محترم امین بھایانی نے راقم الحروف کے فراہم کردہ مواد کی مدد سے تحریر کیا تھا، بعد ازاں راقم نے اس میں چند تصحیحات کے بعد یہاں شامل کیا
 

تلمیذ

لائبریرین
مذاکرے کی تفصیل اور جملہ مشاہرین کرام کے اسمائے گرامی یہاں پوسٹ کرنے کا شکریہ، راشد صاحب۔
مرحوم کو خراج تحسین ادا کرنےکے لئے منعقدہ اس عظیم اجلاس میں اپنا حصہ ڈالنے کے لئے پاکستان میں ان کے چاہنے والوں اور کچھ کہنے کی خواہش رکھنے والوں کو نظر انداز کرنا قابل افسوس امر ہے۔ اس تساہل کے لئے شاید منتظمین کی کوئی مجبوری آڑےآتی ہو۔
آپ کی رپورٹ کے آخری جملے سےمتفق ہونے سے کس کو انکار ہو سکتا ہے!!
 

راشد اشرف

محفلین
مذاکرے کی تفصیل اور جملہ مشاہرین کرام کے اسمائے گرامی یہاں پوسٹ کرنے کا شکریہ، راشد صاحب۔
مرحوم کو کراج تحسین ادا کرنےکے لئے منعقدہ اس عظیم اجلاس میں اپنا حصہ ڈالنے کے لئے پاکستان میں ان کے چاہنے والوں اور کچھ کہنے کی خواہش رکھنے والوں کو نظر انداز کرنا قابل افسوس امر ہے۔ اس تساہل کے لئے شاید منتظمین کی کوئی مجبوری آڑےآتی ہو۔
آپ کی رپورٹ کے آخری جملے سےمتفق ہونے سے کس کو انکار ہو سکتا ہے!!

زیر نظر رپورٹ کو کل بنا سنوار کر اے پی این ایس سے وابستہ ایک کرم فرما کو بھیج دیا تھا جنہوں نے، کہ اللہ انہیں خوش رکھے، آج اسے جنگ (11 دسمبر، 2012) میں شائع کروایا اور اس شان سے کہ گویا یہ خبر دہلی سے براہ راست آئی ہو۔ آپ ہیں شاگرد ابن صفی جناب مشتاق احمد قریشی :
http://e.jang.com.pk/12-11-2012/Karachi/pic.asp?picname=14_06.jpg
 

تلمیذ

لائبریرین
آپ کی یہی ادائیں تو دل لبھا دینے والی ہیں صاحب، جنہوں نے ہم جیسے کئی چاہنے والوں کو آپ کا گرویدہ بنا رکھا ہے۔;)
 
Top