اقبال ابلیس و یزداں

اے خدائے کن فکاں! مجھ کو نہ تھا آدم سے بیر​
آہ ! وہ زندانی نزدیک و دور و دیر و زود​
حرف‎ '‎استکبار' تیرے سامنے ممکن نہ تھا​
ہاں، مگر تیری مشیت میں نہ تھا میرا سجود​
یزداں​
کب کھلا تجھ پر یہ راز، انکار سے پہلے کہ بعد؟​
ابلیس​
بعد ! اے تیری تجلی سے کمالات وجود!​
یزداں​
(فرشتوں کی طرف دیکھ کر)​
پستی فطرت نے سکھلائی ہے یہ حجت اسے​
کہتا ہے‎ '‎تیری مشیت میں نہ تھا میرا سجود،​
دے رہا ہے اپنی آزادی کو مجبوری کا نام​
ظالم اپنے شعلہ سوزاں کو خود کہتا ہے دود!​
(ماخوذ از محی الدین ابن عربی)​
 
Top