آپ سے ہے آشکارا یا امامِ عسکری۔۔۔۔۔۔صائب جعفری

سیما علی

لائبریرین
آپ سے ہے آشکارا یا امامِ عسکری
عشقِ ربانی کا دھارا یا امامِ عسکری
لفظ بے شک ہیں جدا گانہ جدا معنی نہیں
چرخِ حکمت کا ستارہ یا امامِ عسکری
بہر دیدارت شعور و عقل ہستند مطمئن
عشق بے تابِ نظارہ یا امامِ عسکری
کھینچ کر الحاد کے گرداب سے تم نے دیا
دیں کی کشتی کو کنارہ یا امامِ عسکری
پھر سے استستقاء کی حالت میں ہے دینِ مصطفی
پھر ہو باراں اب خدارا یا امامِ عسکری
فکرِ دو عالم سے مل جائے خلاصی کی سند
آپ کردیں گر اشارہ یا امامِ عسکری
ہم بھی دریائے نفاق و شرک میں بہہ جاتے گر
تم نہ دیتے گر سہارا یا امامِ عسکری
آپ کہہ دیں گر غلام اپنا ہمیں بس ایک بار
پھر ہیں طعنے سب گوارا یا امامِ عسکری
دیر میں نے تو کبھی دیکھی نہیں امداد میں
آ گئے جونہی پکارا یا امامِ عسکری
بے نوا محسن نوا سنجِ صدائے دل ہوا
خاک کو ایسا نکھارا یا امامِ عسکری
 
Top