آپ بابا کا اعتبار کریں

آؤ اک دوسرے سے پیار کریں
پیار ہی پیار بار بار کریں
ہم بھی آنکھوں میں ڈوبنا سیکھیں
آنکھیں آنکھوں سے دوچار کریں
اپنی ہستی بھی نہ رہے باقی
ایسا محبوب کا دیدار کریں
اپنے ملنے سے رت بدلتی ہے
کیوں نہ پھر موسم بہار کریں
بعد ملنے کے پھر بچھڑ جائیں
ایک دوجے کو بیقرار کریں
اپنا ملنا خدا کی منشاءہے
آپ بابا کا اعتبار کریں
 

محمد وارث

لائبریرین
ابھی تک آپ نے جتنی بھی اپنی شاعری یہاں پوسٹ کی ہے وہ ایک ہی بحر میں ہے، اس میں قطعاً کوئی مضائقہ نہیں ہے، مسئلہ یہ ہے کہ اس بحر میں کہی ہوئی آپ کی تمام غزلیات میں کوئی نہ کوئی سقم پایا جاتا ہے اور ہر غزل میں ایک دو اشعار بے وزن ہوتے ہیں۔

اگر مناسب سمجھیں تو اپنا کلام "اصلاحِ سخن" کے زمرے میں پوسٹ کریں۔
 

فاتح

لائبریرین
ابھی تک آپ نے جتنی بھی اپنی شاعری یہاں پوسٹ کی ہے وہ ایک ہی بحر میں ہے، اس میں قطعاً کوئی مضائقہ نہیں ہے، مسئلہ یہ ہے کہ اس بحر میں کہی ہوئی آپ کی تمام غزلیات میں کوئی نہ کوئی سقم پایا جاتا ہے اور ہر غزل میں ایک دو اشعار بے وزن ہوتے ہیں۔

اگر مناسب سمجھیں تو اپنا کلام "اصلاحِ سخن" کے زمرے میں پوسٹ کریں۔
حضور! ہمارے تو پر جلتے ہیں "الہامی" کلام کی اصلاح کا "ملحدانہ" مشورہ دیتے۔۔۔

ماشاء الہ۔ اچھا کہتے ہیں بابا۔ لیکن میرا مشورہ اگر قبول کر سکیں۔۔ کسی استاد کو دکھا لیا کریں تاکہ معمولی سا سقم بھی نہ رہے آپ کی شاعری میں۔
الف عین صاحب آپ کے مشورے کا بہت بہت شکریہ
حضور والا حضور انور بندہ پرور عالی جناب!
دراصل ہم حد سے زیادہ نازک مزاج اور اناپرست شخصیت ہیں کسی کے آگے زانوئے تلمذ تہہ کرنا ہمارے مزاج،طبیعت اور فطرت کے خلاف ہے۔
حضور علم العروض سے اپنی واقفیت بھی واجبی سی ہے اور جو کلام ہم کہتے ہیں یہ الہامی ہوتا ہے ہم پر ایک خاص کیفیت طاری ہوتی ہے جس کے زیر اثر ہم کو بعد میں جو یاد رہ جاتا ہے وہ ہم صفحہ قرطاس پر بکھیر لیتے ہیں۔
والسلام rohaani_babaa
 

فاتح

لائبریرین
گویا یہ بزعمِ خود ولایت بادہ خواری کا نتیجہ ہے؟;) یا بقول میرؔ۔۔۔ کوئی پوچھتا نہیں;)
 

فاتح

لائبریرین
وہی تو کیا ہے قبلہ۔۔۔
ماما بابا کی دی ہوئی تعلیم "ہمیشہ سچ بولو" کا اعتبار کر کے اس پر عمل ہی تو کر رہا ہوں۔ اور میرے تو ایک وہی بابا ہیں، ان کے علاوہ کوئی نہیں:)
 
آؤ اک دوسرے سے پیار کریں
پیار ہی پیار بار بار کریں
اپنے ملنے سے رت بدلتی ہے
کیوں نہ پھر موسم بہار کریں
بعد ملنے کے پھر بچھڑ جائیں
ایک دوجے کو بیقرار کریں
اپنا ملنا خدا کی منشاءہے
آپ بابا کا اعتبار کریں
بہت خوب۔ ۔ ۔
 

فہیم

لائبریرین
دخلِ در معقولات۔
صرف یہ پوچھنے چلا آیا کہ۔
جناب حاجی شوق وزیر کنجوی صاحب
جو کے ہندوستان سے تعلق رکھتے ہیں۔
ان کا شاعرانہ کلام کیا انٹرنیٹ پر کہیں موجود نہیں؟
 

عثمان

محفلین

ہم بھی آنکھوں میں ڈوبنا سیکھیں
آنکھیں آنکھوں سے دوچار کریں
اپنی ہستی بھی نہ رہے باقی
ایسا محبوب کا دیدار کریں
چونکہ میری شاعرانہ صلاحیتیں صفر سے کچھ کم ہے اس لئے بندہ ان اشعار میں موجود خامی جاننے سے قاصر ہے۔ اگر وضاحت ہوجائے تو کچھ میری بھی اصلاح ہوجائے۔
ویسے آپ سب کو چاہیے کہ۔۔۔
"آپ بابا کا اعتبار کریں"
:grin:
 
آؤ اک دوسرے سے پیار کریں
پیار ہی پیار بار بار کریں
بابا جی کن کو سنارہے ہیں؟ بادشاہو یہاں تو خدا واسطے کا بیر کیا جاسکتا ہے۔ ۔ ۔دل جلانے کی بات کرتے ہو۔۔
اقبال یہاں نام نہ لے علمِ خودی کا۔ ۔۔
موزوں نہیں مکتب کیلئے ایسے مقالات
بہتر ہے کہ بیچارے ممولوں کی نظر سے
پوشیدہ رہیں باز کے احوال و مقامات:)
 
بہت خوب محمود غزنوی صاحب کیا دور کی کوڑی لایے ہیں آپ۔
آپ کی خدمت اقدس میں یہ شعر پیش کیا جاتا ہے۔عقل مند را اشارہ است
رأس الحكمة تعيين نقطة
چو غلام آفتابم ہمہ ز آفتاب گویم
نہ شبم نہ شب پرستم کہ حدیث خواب گویم
 
چونکہ میری شاعرانہ صلاحیتیں صفر سے کچھ کم ہے اس لئے بندہ ان اشعار میں موجود خامی جاننے سے قاصر ہے۔ اگر وضاحت ہوجائے تو کچھ میری بھی اصلاح ہوجائے۔
ویسے آپ سب کو چاہیے کہ۔۔۔
"آپ بابا کا اعتبار کریں"
:grin:

آنکھیں آنکھوں سے دوچار کریں

میں عروض سے نابلد ہوں، شعر و شاعری سے دور کا علاقہ بھی نہیں پھر بھی مجھے مندرجہ بالا شعر میں کم از کم دو مسائل نظر آئے۔ اول تو آنکھیں آنکھوں سے چار ہوتی ہیں دو چار نہیں یعنی یہاں دو چار کا محل استعمال درست نہیں لگتا۔ دوم یہ کہ جب شعر گنگناتا ہوں تو وزن سے خارج ہوتا ہے اور اس لے پر نہیں فٹ بیٹھتا جس پر باقی اشعار ہیں۔ اس سے آگے کچھ کہنے سے میرے پر جلتے ہیں کیوں کہ مجھے فاعلاتن فاعلات والے قصے نہیں آتے۔ ایسے ہی دوسرے شعر میں بھی کچھ وزن کا مسئلہ ہے۔
 
Top