آنکھ تاریک مری ، جسم ہے روشن میرا - ثروت حسین

آنکھ تاریک مری ، جسم ہے روشن میرا
در و دیوار سے ٹکراتا ہے آہن میرا

اور اب ہاتھ مرا قبضہِ شمشیر پہ ہے
یہی جوہر ہے مرا اور یہی فن میرا

آج میں تم کو جلانے کے لیے آیا ہوں
تم نے اک روز اُجاڑا تھا نشیمن میرا

صورتِ ابر برستے رہیں بازو تیرے
آگ کی طرح دہکتا رہے گلشن میرا

تم جہاں جرمِ ضعیفی کی سزا پاتے ہو
اسی سیارے پہ موجود ہے بچپن میرا​
ثروتؔ حسین
 
Top