آرزوئیں کیسی ہیں کاش یوں ہوا ہوتا از سید آلِ رسول حسنین نظمیؔ میاں مارہروی

آرزوئیں کیسی ہیں !

آرزوئیں کیسی ہیں کاش یوں ہوا ہوتا
بو جہل کے ہاتوں میں کنکری بنا ہوتا
اپنے آقا کے آگے کلمہ تو پڑھا ہوتا
غیب داں نبی کا ایک معجزہ بنا ہوتا
آرزوئیں کیسی ہیں کاش یوں ہوا ہوتا

میں بھی کعبہ کی چھت پر بت بنا گڑا ہوتا
آقا کے اشارے پر اوندھا گر گیا ہوتا
اور ان کے قدموں کا بوسہ لے لیا ہوتا
خاک پائے اقدس کا حصہ بن گیا ہوتا
آرزوئیں کیسی ہیں کاش یوں ہوا ہوتا

کاش میں حلیمہ کی بکری ہی رہا ہوتا
آقا مجھ کو لے جاتے، بن میں چر رہا ہوتا
دودھ دوہتے آقا اپنے دست اقدس سے
آج تک مقدر پر ناز کر رہا ہوتا
آرزوئیں کیسی ہیں کاش یوں ہوا ہوتا

ایک چٹان کی صورت کاش میں رہا ہوتا
آقا پاؤں رکھ دیتے ، موم بن گیا ہوتا
نوری عکس قدموں کا دل میں بھر لیا ہوتا
ان کے جاں نثاروں کے دل میں بس گیا ہوتا
آرزوئیں کیسی ہیں کاش یوں ہوا ہوتا

کاش اپنے آقا کا نعل پاک ہی ہوتا
ہمہ وقت قدموں سے لپٹا ہی رہا ہوتا
جب کبھی میں پھٹ جاتا، اپنے ہات سے گٹھتے
تاج داروں کے سر کا تاج بن گیا ہوتا
آرزوئیں کیسی ہیں کاش یوں ہوا ہوتا

کاش اپنے آقا کی اونٹنی ہی رہا ہوتا
قصویٰ قصویٰ کہہ کہہ کر مجھ کو ہانکتے جاتے
میری پیٹھ پر کرتے کعبے کا طواف آقا
حشر میں آقا کے زانوؤں تلے رہتا
آرزوئیں کیسی ہیں کاش یوں ہوا ہوتا

نظؔمی تم تو بھولے ہو، ایسا کیوں ہوا ہوتا
آل فاطمہ ہونا رب نے جب لکھا ہوتا
اہل بیت میں ہونا رب نے جب لکھا ہوتا
آل مصطفیٰ ہونا رب نے جب لکھا ہوتا​
 
Top