آدمی کی محنتوں کو رائیگاں سمجھا تھا میں - ثروت حسین

آدمی کی محنتوں کو رائیگاں سمجھا تھا میں
زندگی کو صرف تمثالِ خزاں سمجھا تھا میں

ارضِ اسفل کی بہاریں اور انسانوں کے گھر
یہ کرہ من جملۂ سیّارگاں سمجھا تھا میں

ایک ہے سب کی مسافت، ایک ہے سب کا سفر
منتشر لوگوں کو کیوں بے کارواں سمجھا تھا میں

کچھ تو موسم کا فسوں تھا اور کچھ وہ راستا
ہر شجر کو ہم سکوت و ہم زباں سمجھا تھا میں

جب تلک ثروتؔ کسی کی ہمرہی حاصل نہ تھی
آب اور افلاک کا مطلب کہاں سمجھا تھا میں​
ثروتؔ حسین
 
Top