آج کا غم کہ ہے زندگی کے بھرے گلستاں سے خفا

نور وجدان

لائبریرین
آج کے نام
اور
آج کے غم کے نام
آج کا غم کہ ہے زندگی کے بھرے گلستاں سے خفا
زرد پتوں کا بن
زرد پتوں کا بن جو میرا دیس ہے
درد کی انجمن جو میرا دیس ہے
ان دکھی ماؤں کے نام
رات میں جن کے بچے بلکتے ہیں اور
نیند کی مار کھائے ہوئے بازوؤ ں میں سنبھلتے نہیں
دکھ بتاتے نہیں
منتوں زاریوں سےبہلتے نہیں
ان حسیناؤں کے نام
جن کی آنکھوں کے گل
چلمنوں اور دریچوں کی بیلوں پہ بیکار کھل کھل کے
مرجھاگئے ہیں
ان بیاہتاؤ ں کے نام
جن کے بدن
بے محبت ریا کار سیجوں پہ سج سج کے اکتاگئے ہیں
بیواؤں کے نام
کٹڑیوں اور گلیوں، محلوں کے نام
جن کی ناپاک خاشا ک سے چاند راتوں
کو آ آ کے کرتا ہے اکثر وضو
جن کے سایوں میں کرتی ہے آہ و بکا
آنچلوں کی حنا
چوڑیوں کی کھنک
کاکلوں کی مہک
آرزو مند سینوں کی اپنے پسینےمیں جلنے کی بو
پڑھنے والوں کے نام
آج کے نام
اور
آج کے غم کے نام

 

نایاب

لائبریرین
کاش کہ اترے میرے وطن کی فضاؤں میں وہ بہار ۔۔۔۔۔۔۔۔ جسے نہ ہو کبھی زوال
ہمارے آج کے دکھ ہمیں وہ آگہی بخشیں جن سے روشن ہوں خوشیوں بھرے مستقبل کے چراغ ۔
بہت دعائیں
 
Top