آتی ہے گردوں سے یہ پیہم صدا

فاخر رضا

محفلین
انیس پہرسری کا نوحہ جسے ضیاء رضوی نے انجمن غم خواران عباس کی طرف سے پڑھا

آتی ہے گردوں سے یہ پیہم صدا
قتل ہوئے سجدے میں شیر خدا
خانہ حق میں یہ غضب ہو گیا
قتل ہوئے سجدے میں شیر خدا

غم سے ہے زینب نڈھال
کھول دیئے سر کے بال
کہتی ہے یہ پر ملال
دیکھو تو بابا کا حال
دیتے ہیں جبریل یہ کیسی صدا
قتل ہوئے سجدے میں شیر خدا

خاک پہ ہے جلوہ گر
کہتی ہے سر پیٹ کر
پھٹتا ہے میرا جگر
کوئی تو لائے خبر
گھر میں خدا کے یہ ستم ہوگیا
قتل ہوئے سجدے میں شیر خدا

دیکھو تو حسنین جاؤ
بابا کو گھر میں تو لاؤ
ایسا لگا سر پہ گھاؤ
مجھ کو خدارا بتاؤ
پوچھو تو جراہ سے ہوگی شفا
قتل ہوئے سجدے میں شیر خدا

نشتر غم دل پر کھائے
دوڑ کر حسنین آئے
دیکھا عجب حال ہائے
خوں میں ہیں بابا نہائے
فرش سے تاعرش ہے محشر بپا
قتل ہوئے سجدے میں شیر خدا

ہائے قیامت ہوئی
تیغ ستم کی چلی
مارا علی ولی
گریہ روح نبی
کیسی لعیں نے یہ کی جور و جفا
قتل ہوئے سجدے میں شیر خدا

اے مرے زخمی امام
تم پہ درود و سلام
خوب کی تبلیغ عام
دیدیا قاتل کو جام
ہوگا انیس ایسا کوئی پیشوا
قتل ہوئے سجدے میں شیر خدا
 

سیما علی

لائبریرین
مولا علی علیہ السلام :
‏"کسی کو زیادہ تنبیہ کرنے سے پرہیز کرو، اِسلئے کہ ایسا کرنے سے انسان میں گناہ کی جرأت پیدا هوتی هے اور تنبیہ بے اثر هو جاتی هے"
‏(غررالحکم، ح: 374
 
Top