آؤ اللہ سے بخشش کی دعائیں مانگیں

ایک تازہ غزل پیش کر رہا ہوں۔ احباب کی رائے اور آرا ء کا منتظر رہونگا۔
---------------------------------------
زندگی باقی بچی، تیرے خیالات کے نام !
تری آنکھوں کی چمک حسنِ کرامات کے نام !

کتنی مشکل سے شبِ ہجر تُو گزری مجھ پر
جا تجھے چھوڑ دیا تیری عنایات کے نام !

میں نے اک عمر گزاری کسی خوش فہمی میں
اب جو ایّام بچے، اپنے مفادات کے نام !

اپنے رخ تم کرو، میں اپنی طرف کی چُن دوں
آؤ دیوار اُٹھاتے ہیں روایات کے نام !

کچی بستی کے مکیں کب کے جگہ چھوڑ گئے
اب یہ آثار ہیں کچھ پکّے مکانات کے نام !

مری خودداری میرے حق کے مقابل نہ کرو!
مری محنت کا صلہ کیوں ہو مراعات کے نام؟

آؤ اللہ سے بخشش کی دعائیں مانگیں
قول اور فعل میں موجود تضادات کے نام!!

سیّد کاشف
--------------------------------------
 
آخری تدوین:
اسی غزل سے چند اشعار اور
---------------------------
کب تلک چاند ستاروں کو میں ہمراز کروں
ایک شب صدقہ ملے تجھ سے محاکات کے نام

ان سلگتے ہوئے یاقوت لبوں کی خاطر ؟
پھر سے الزام لیں کیوں تشنہ عنایات کے نام

آؤ کچھ دیر کو گلزار تمنّا میں چلیں
آؤ کچھ وقت کریں آہ و مناجات کے نام

راستہ بھول کے اشعار یہ مجھ تک پہنچے
ورنہ پیغام تھے یہ اہل سماوات کے نام

کتنا عرصہ ہوا کاشف سے ملاقات کئے
آؤ کچھ دیر کریں رند خرابات کے نام
 
Top