آؤ آواز کی رفتار سے ہم چل کہ کہیں


آؤ آواز کی رفتار سے ہم چل کہ کہیں
اپنی دنیا سے کہیں دور نکل جاتے ہیں
غم کسی کوچے میں بے کار پڑے رہنے دیں
یہ جو گرتے ہیں کسی پیڑ سے پیلے پتے
ساتھ چھوٹے تو یہ پیلے سے ہوجاتے ہیں
ربط باہم کی کمی کے ہیں یہ مارے ہوئے
سوکھے پتوں کے یہ اشجار کھڑے رہنے دیں
ان دکھوں کی یہ عبث یاد کھڑے رہنےدیں
چھوڑ کے ان کو نئے خواب بنیں ہم دونوں
ایک دنیا نئی تعمیر کریں ہم دونوں
درد کو خیر سے تعبیر کریں ہم دونوں
ربط پیہم کو بھی جاگیر کریں ہم دونوں
ساتھ چھوٹے نہ پڑیں زرد یہ اپنے رشتے
اپنے جذبے کے شجر کونہ کبھی پت جھڑ آئے
غم کو بس آہنی کڑیوں میں مقفل کرکے
اپنی سوچوں سے کہیں دور نکل جاتے ہیں
اپنی دنیا سے کہیں دور نکل جاتے ہیں

 
ہماری صلاح

پہلے مصرع کو یوں لکھیے


آؤ آواز کی رفتار سے ہم چل کے کہیں
[QUOTE="سید علی رضوی, post: 1915483, member:
ساتھ چھوٹے تو یہ پیلے سے ہوجاتے ہیں
ربط باہم کی کمی کے ہیں یہ مارے ہوئے
[/QUOTE]

ان دونوں مصرعوں کو یوں لکھ سکتے ہیں

ساتھ چھوٹے تو یہ پیلے سے بھی ہوجاتے ہیں
ربط باہم کی کمی کے ہیں یہ سب مارے ہوئے

 
آؤ آواز کی رفتار سے ہم چل کہ کہیں
اپنی دنیا سے کہیں دور نکل جاتے ہیں
غم کسی کوچے میں بے کار پڑے رہنے دیں
یہ جو گرتے ہیں کسی پیڑ سے پیلے پتے
ساتھ چھوٹے تو یہ پیلے سے ہوجاتے ہیں
ربط باہم کی کمی کے ہیں یہ مارے ہوئے
سوکھے پتوں کے یہ اشجار کھڑے رہنے دیں
ان دکھوں کی یہ عبث یاد کھڑے رہنےدیں
چھوڑ کے ان کو نئے خواب بنیں ہم دونوں
ایک دنیا نئی تعمیر کریں ہم دونوں
درد کو خیر سے تعبیر کریں ہم دونوں
ربط پیہم کو بھی جاگیر کریں ہم دونوں
ساتھ چھوٹے نہ پڑیں زرد یہ اپنے رشتے
اپنے جذبے کے شجر کونہ کبھی پت جھڑ آئے
غم کو بس آہنی کڑیوں میں مقفل کرکے
اپنی سوچوں سے کہیں دور نکل جاتے ہیں
اپنی دنیا سے کہیں دور نکل جاتے ہیں

پوری نظم ابھی روانی کی کمی کا شکار ہے۔ آپ خود غور کریں تو اس میں تقریباً تمام مصارع کوشش سے زیادہ رواں اور شستہ زبان و بیان کے استعمال سے چست و درست کر سکتی ہیں ۔۔۔۔ کچھ وقت اس کے ساتھ گزاریں۔۔۔
 
Top