آؤ۔۔۔ اک نئی دنیا تعمیر کریں !

سیدہ شگفتہ

لائبریرین



آؤ۔۔اِک نئی دُنیا تعمیر کریں !


شاعر نا معلوم


چلتا رہے گا یہ سفر
چلتا رہے گا کارواں
بس جائے کچھ ایسا جہاں
اتفاق کے بندھن بندھیں وہاں
ہاتھوں میں ہاتھ کو تھام کر
چلو آج اِک وعدہ کریں
رشتہ ہے خوشبو اور پُھول کا
ویسا ہی انسانوں میں ہو
قدموں سے ہو کر ہم قدم
چلو آج اِک وعدہ کریں
برداشت پروانے کی ہے
جگنو سے جل جانے کی ہے
دنیا کو رنگنا ہے اگر
اتفاق کے رنگوں سے رنگ
جو دلوں کو صاف ہی رکھنا ہو
تو جواب ظلم کا ظلم نہ ہو
کہ نفس پہ قابو ضرور ہو
چلو آج اک وعدہ کریں
ہم دلوں سے کینہ و بغض کو
کریں دُور تو کچھ بات ہے
ہو جہاں میں امن کیا بات ہے
دعا کرنا ایسے جہان کی
جہاں ہوں دُعائیں امان کی
جہاں بات بات میں پھول ہوں
جہاں نفرتیں بنی دُھول ہوں
چلو آج اِک وعدہ کریں
برداشت کریں ، برداشت ، برداشت کریں



----00----



 
Top