زیب غوری

  1. طالب سحر

    غزل - اس کے قرب کے سارے ہی آثار لگے - زیب غوری

    اُس کے قُرب کے سارے ہی آثار لگے ہوا میں لہراتے گیسوئے یار لگے دِل بھی کیا نیرنگِ سرابِ آرزو ہے رونق دیکھو تو کوئی بازار لگے میں گھبرا کر تجھ کو پکاروں تو یہ فلک آنگن بیچ بہت اونچی دیوار لگے اک بے معنی محوّیت سی ہے شب و روز سوچو تو جو کچھ ہے سب بیکار لگے میری اَنا افتادگی میں بھی کیا ہے زیب...
Top