عافف ملک

  1. کلیم گورمانی

    غزل برائے اصلاح

    کوئی تو منطق دلیل ٹھرے اب آخر شب کیوں طویل ٹھرے ستم ہیں جتنے بھی سب عطا ہوں کیوں میری وسعت قلیل ٹھرے کٹھن سفر ہے طویل تر بھی اور ہم کہ ہر سنگ پہ میل ٹھرے نہیں یہ تل میری آنکھ اندر یہ دل کی آہوں سے نیل ٹھرے بجا چاہتوں کی رواں آب جو بھی مگر دشت میں اب کہاں جھیل ٹھرے نہیں کوئی بھی حقیر انجم...
Top