حاصل مرادآبادی

  1. ع

    دل ضربتِ نگاہ کا خوگر بھی چاہیے۔ حاصل مرادآبادی

    دل ضربتِ نگاہ کا خوگر بھی چاہیے اس آئینے کے واسطے پتھر بھی چاہیے کربِ نگاہ و دل ہی مقام طلب نہیں اک اضطراب روح کے اندر بھی چاہیے سجدہ بغیر حسن عقیدت ہے بے اثر ماتھے پہ جو نشاں ہے وہ دل پر بھی چاہیے ہر چند زندگی ہی عبادت سہی مگر تجدیدِ بندگی کو ترا دَر بھی چاہیے سوزِ غمِ فراق میسر ہوا تو کیا...
Top