ناصر کرنولی

  1. ع

    غزل - غموں کی زندگی باقی نہیں ہے - ناصر کرنولی

    غزل ناصر کرنولی غموں کی زندگی باقی نہیں ہے مگر دل میں خوشی باقی نہیں ہے اُجالوں میں ہیں تابندہ اندھیرے حقیقی روشنی باقی نہیں ہے عفو و دَرگزر شیوہ ہے اپنا کسی سے دشمنی باقی نہیں ہے قرینِ مصلحت خود داریاں ہیں اَنا کی سرکشی باقی نہیں ہے کرے گا کون زخموں کا مداوا کہیں چارہ...
Top