محترم یعقوب آسی

  1. م

    قطرہ قطرہ ابر سے ٹوٹا ہوں میں

    جفانہیں صبر سے ٹوٹا ہوں میں قطرہ قطرہ ابر سے ٹوٹا ہوں میں یوں تو با ہر سے کرخت ہوں مگر اب کے اندر سے ٹوٹا ہوں میں لوگ سمجھتے تھےمجھے بلا کا جادوگر محبوب کے اثر سے ٹوٹا ہوں میں دل کی کرچیوں کی آوازنہ آئی ایسے شیشہ گر سےٹوٹا ہوں میں نہ لہو ہے چاک پر نہ کوئی نشان نایاب رفوگر سے ٹوٹا...
Top