غزل عباد اللہ

  1. عباد اللہ

    شبِ فراق ہی کو حرزِ جاں لکھا ہوا ہے

    عجیب طور سے جشنِ طرب بپا ہوا ہے جو ناروا تھا کبھی اب وہی روا ہو ا ہے نہیں ہے جبہ و دستار کی کوئی خواہش کہ اپنے سر پہ تو بالِ ہما رکھا ہوا ہے جو کل تلک اسی بستی میں بھیک مانگتا تھا ہمارے بخت کا لکھا وہی خدا ہوا ہے ازل سے عشق کی تقویمِ بے مروت میں شبِ فراق ہی کو حرزِ جاں لکھا ہوا ہے ہمارا دستِ...
Top