جاسمن کی شاعری

  1. جاسمن

    غزل: آدم کے ساتھ اتری تھی حوّا بھی کل یہاں

    آواز دوں تو بند ہیں رستے سبھی یہاں چلنے لگوں تو ملتے نہیں پاؤں کے نشاں منزل تلک تو آنکھ کی بینائی ساتھ تھی منزل ملی تو ہوتی ہیں محسوس کرچیاں لوگوں نے تجھ سے پہلے مجھے دیں عقیدتیں رُسوا ہوئے تو کھول دیں سب ہی نے کھڑکیاں آؤ کبھی تو چاہنے والوں کے شہر میں دِل کی ہراک گلی میں ملے تم کو کہکشاں ہے...
  2. جاسمن

    غزل: وہ جب ملے تو نیا سا دکھائی دیتا ہے

    جمالِ یار بھی کیسا دکھائی دیتا ہے کبھی قمر، کبھی تارہ دکھائی دیتا ہے یہ بات ہی تو اسے منفرد بناتی ہے وہ جب ملے تو نیا سا دکھائی دیتا ہے نہ دیکھو شکل، سُنے جاؤ بس وہی آواز یہ سودا ہجر کا سستا دکھائی دیتا ہے مری نظر بھی عجب معجزے دکھاتی ہے شبانِ ہجر میں سایہ دکھائی دیتا ہے مرا فریب تو اِس بار...
  3. جاسمن

    آخری غزل

    میرے بھائی، میرے محترم استاد جناب ظہیراحمدظہیر سے تصحیح کے بعد غزل دل کو اک یاد کے ناخن سے کریدا میں نے خود کو کھویا تھا کہاں، آج یہ دیکھا میں نے" گھر کی بنیاد میں رکھے ہیں دل و جاں اپنے اس کی تعمیر میں خود کو بھی لگایا میں نے آج بھی واقعہ یہ ہے ، نہیں بدلا یہ جہاں ڈائری کھول کے یہ واقعہ...
  4. جاسمن

    وہ جب ملے تو نیا سا دکھائی دیتا ہے

    ایک غزل اصلاح کی منتظر جمالِ یار بھی کیسا دکھائی دیتا ہے کبھی چنداکبھی تارہ دکھائی دیتا ہے یہی اِک بات اُسے منفرد بناتی ہے) وہ جب ملے تو نیا سا دکھائی دیتا ہے نہ دیکھو شکل بس آواز ہی سُنے جاؤ یہ سودا ہجر کا سستا دکھائی دیتا ہے پُکارتا ہوں تو وہ مُڑ کے دیکھتا ہی نہیں وہ اپنے حسن سے آگاہ...
  5. جاسمن

    آدم کے ساتھ حوّا بھی اُتری تھی کل یہاں

    ایک غزل برائے اِصلاح آواز دوں تو بند ہیں رستے سبھی یہاں چلنے لگوں تو ملتے نہیں پاؤں کے نشاں منزل تلک تو آنکھ کی بینائی ساتھ تھی منزل ملی تو ہوئی ہیں محسوس کرچیاں لوگوں نے تجھ سے پہلے مجھے دیں عقیدتیں رُسوا ہوئے تو کھول دیں سب ہی نے کھڑکیاں آؤ تو کبھی چاہنے والوں کے شہر میں دِل کی ہر گلی میں...
Top