بتاؤ کیا خریدو گے

  1. محمد تابش صدیقی

    قتیل شفائی نظم: بتاؤ کیا خریدو گے؟

    بتاؤ کیا خریدو گے؟ جوانی، حسن، غمزے، عہد، پیماں، قہقہے، نغمے رسیلے ہونٹ، شرمیلی نگاہیں، مرمریں بانہیں یہاں ہر چیز بکتی ہے خریدارو! بتاؤ کیا خریدو گے؟ بھرے بازو، گٹھیلے جسم، چوڑے آہنی سینے بلکتے پیٹ، روتی غیرتیں، سہمی ہوئی آہیں یہاں ہر چیز بکتی ہے خریدارو! بتاؤ کیا خریدو گے؟ زبانیں، دل، ارادے،...
Top