بکھرا ہوا

  1. محمود احمد غزنوی

    بکھرا ہوا ہوں ضبط کا یارا نہیں رہا

    بکھرا ہُوا ہوں ، ضبط کا یارا نہیں رہا کُچھ چِھن گیا ہےاب وہ ہمارا نہیں رہا کچھ ایسے پائمال ہوئی سرزمینِ دل کوئی شبِ خیال میں تارا نہیں رہا اک ایسا دشت ہے یہ جس میں مرےلئے کوئی سراب، کوئی سہارا نہیں رہا مدّت سے اک جمود سا طاری ہےقلب پر آنکھوں میں کوئی اشک ستارا نہیں رہا نکلے تری...
Top