سچ کہوں تو اسکو جینے کا قرینہ آگیا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
قریہءِ جاں میں نظر جسکو مدینہ آگیا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
کنتُ کنزّ مخفیُُُّ یوں منکشف ہونے لگا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میم کے پردے سے باہر وہ خزینہ آگیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
سینہءِ ہستی میں پنہاں وہ حسیں جو راز تھا
صوتِ اقراء سے حرا میں وہ دفینہ آگیا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
رحمتِ عالم...