ارشادالرحمٰن عرش صدیقی

  1. پ

    بس ایک ہی کیفیتِ دل صبح و مسا ہے - ارشادالرحمٰن عرش صدیقی

    بس ایک ہی کیفیتِ دل صبح و مسا ہے ہر لمحہ مری عمر کا زنجیر بہ پا ہے میں شہر کو کہتا ہوں بیاباں کہ یہاں بھی سایہ تری دیوار کا کب سر پہ پڑا ہے ہے وقت کہ کہتا ہے رکوں گا نہ میں اک پل تو ہے کہ ابھی بات مری تول رہا ہے میں بزم سے خاکسترِ دل لے کے چلا ہوں اور سامنے تنہائی کے صحرا کی ہوا ہے...
  2. پ

    آنکھوں میں کہیں اس کے طوفاں تو نہیں تھا - ارشادالرحمٰن عرش صدیقی

    آنکھوں میں کہیں اس کے طوفاں تو نہیں تھا وہ مجھ سے جدا ہو کے پشیماں تو نہیں تھا کیوں مجھ سے نہ کی اس نے سرِ بزم کوئی بات میں سنگِ ملامت سے گریزاں تو نہیں تھا ہاں حرفِ تسلی کے لئے تھا میں پریشاں پہلو میں مرے دل تھا ، کہستاں تو نہیں تھا کیوں راستہ دیکھا کیا ، اس کا سرِ شام بے درد کا...
  3. پ

    بیٹھا ہوں وقف ماتم ہستی مٹا ہوا - ارشادالرحمٰن عرش صدیقی

    بیٹھا ہوں وقف ماتم ہستی مٹا ہوا زہر وفا ہے گھر کی فضا میں گھلا ہوا خود اس کے پاس جاؤں نہ اس کو بلاؤں پاس پایا ہے وہ مزاج کہ جینا بلا ہوا اس پر غلط ہے عشق میں الزام دشمنی قاتل ہے میرے حجلہء جاں میں چھپا ہوا ہیں جسم و جاں بہم یہ مگر کس کو خبر ہے کس کس جگہ سے دامن دل ہے سلا ہوا ہے...
Top