اردو کلام

  1. راحیل فاروق

    ہم روایت شکن، روایت ساز

    ہونے والی ہے بزمِ نو آغاز بج اٹھے ہیں سبھی سنے ہوئے ساز عشق اکیسویں صدی میں ہے وہی راہیں، وہی نشیب و فراز اس نے پھر سنگِ آستاں بدلا ہم نے رکھ دی وہی جبینِ نیاز دور تھا ہر کسی سے ہر کوئی دی کسی نے قریب سے آواز بندہ پرور کو یہ نہ تھا معلوم بندے مانگیں گے بندگی کا جواز عشق کرتے ہیں لوگ بھی...
Top