اب بھی ہے

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش مانِع حُصولِ یار میں تقدیر اب بھی ہے

    غزل مانِع حُصولِ یار میں تقدیر اب بھی ہے استادہ صف بہ صف لیے شمشیر اب بھی ہے پھیلائے کم نہ ربط و تعلّق کے باوجُود! ہم تک خبر کے آنے میں تاخیر اب بھی ہے حاصل نہیں جِلو کی وہ رعنائیاں، مگر ہر اِک گُزشتہ لُطف کی تاثیر اب بھی ہے مُدّت ہُوئی کہ اُن سے عِلاقہ نہیں کوئی ! نِسبت سے لیکن اپنی وہ...
Top